اسلام آباد لڑکی ہراساں کیس کے ملزمان بچ نہیں پائیں گے

وزیراعظم عمران خان کے نوٹس لینے کی وجہ سے اس کیس کی چار دفعات کے تحت درج ایف آئی آر میں ریپ، ڈکیتی اور بھتہ خوری سمیت مزید 8 سنگین جرائم کی دفعات کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔

پولیس کے ملزم کو سزائے موت اور عمر قید سمیت سخت سے سخت سزاء دلانے کے لئے کئے گئے قانونی اقدامات کی تفصیل ملاحظہ فرمائیں۔

تھانہ گولڑہ شریف پولیس نے اس واقعہ کا مقدمہ اپنی مدعیت میں معمول کے مطابق مجموعہ تعزیرات پاکستان (پی پی سی) کی چار دفعات کے تحت درج کیا تھا

(1) 354 اے۔ کسی عورت کے کپڑے پھاڑنا شارع عام پر (سزائے موت یا عمرقید)
(2) 506۔ جان سے مارنے کی دھمکیاں(2 سال قیدبامشقت، جرمانہ یا دونوں)
(3)341۔ رکاوٹ بیجا انسان (ایک ماہ قید ،500 روپے جرمانہ یا دونوں)
(4) 509۔ عورت کی توہین،اشارے اور آوازیں کسنااور عورت کی رازداری میں مداخلت۔(سادہ سزا) جبکہ دفعہ 34 متعدد افراد کا شامل جرم ہونا،شامل کی گئی تھیں۔

وزیراعظم کے نوٹس پر ملزم کو سخت سے سخت سزا دلانے کے لئے اب اس مقدمے میں مزید 7 سنگین جرائم کی 8 دفعات(پی پی سی) شامل کردی گئی ہیں ۔جن میں

5) 375 اے۔
(6) 375 ڈی۔ اجتماعی زیادتی/ریپ (سزائے موت اور کم سے کم 10 سال اور زیادہ سے زیادہ 25 سال تک قیدیا پھر مجرم کی زندگی کی باقی مدت کے لئے قید)
(7)384۔ بھتہ خوری/استحصال بالجبر(3 سال قید یا جرمانہ یا دونوں)
(8) 342۔ حبس بیجا(ایک سال قید یا 3 ہزار روپےجرمانہ یا دونوں)
(9) 114۔ اعانت جرم(وہی سزا جو ارتکاب کردہ جرم کے لئے مقرر ہو)
(10) 395۔ ڈکیتی(عمر قید یا پھر10 سال سخت قید اور جرمانہ)
496 اے۔ مجرمانہ ارادے، کشش کے باعث عورت کو دور لے جانا یا پھر اپنی حراست میں رکھنا ( 7 سال تک قید و جرمانہ)
377 بی۔ جرم خلاف وضع فطری(7 سال تک قید اور جرمانہ) شامل کردی گئی ہیں۔

متاثرہ لڑکی ایمان اور لڑکا اسدجنہوں نے شادی کر لی ہے۔ دونوں میاں،بیوی پولیس کو اپنا تفصیلی بیان ریکارڈ اور مکمل تعاون کی یقین دہانی کرا کراچکے ہیں۔

حکومت کی جانب سے پولیس حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ اس کیس کو ایک ٹیسٹ کیس کے طور پر لیا جائے اور ملوث ملزمان ( بھیڑیوں) کو سزائے موت دلا کر مقام عبرت بنادیا جائے۔
یاد رہے کہ اس کیس میں مرکزی ملزم عثمان مرزا سمیت 6 ملزمان کو گرفتار کیا جاچکا ہے جبکہ دو ملزمان تاحال پولیس کی گرفت سے آزاد ہیں۔جن کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جارہے ہیں جبکہ متذکرہ صورتحال میں اس کیس میں ملوث ملزمان کااب بچ پانا محال دکھائی دیتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں