طالبان کا کہنا ہے کہ وہ اقتدار پر اجارہ داری نہیں رکھنا چاہتے لیکن وہ اس بات پر اصرار کرتے ہیں کہ جب تک کابل میں نئی حکومت قائم نہ ہو اور صدر اشرف غنی کا عہد ختم نہ ہو تب تک افغانستان میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔

امریکی خبر رساں ادارے اے پی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں طالبان کے ترجمان سہیل شاہین جو مذاکرات کرنے والے گروہ کے رکن بھی ہیں، نے طالبان کے مؤقف کی نشاندہی کی کہ ملک میں آگے کیا ہوسکتا ہے۔سہیل شاہین نے کہا کہ جب اشرف غنی کی حکومت ختم ہوگی اور دونوں فریقین کی جانب سے قابل قبول مذاکرات کے بعد نئی حکومت کابل میں قائم ہوجائے گی تو وہ اپنے ہتھیار ڈال دیں گے

‘وہ مفاہمت نہیں چاہتے مگر چاہتے ہیں کہ ہم ہتھیار ڈال دیں’انہوں نے کہا کہ ’میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہم اقتدار کی اجارہ داری پر یقین نہیں رکھتے کیونکہ ماضی میں افغانستان میں اقتدار پر اجارہ داری قائم کرنے والی حکومتیں کامیاب نہیں ہوئیں لہذا ہم اسی فارمولے کو دہرانا نہیں چاہتے‘۔

اپنا تبصرہ بھیجیں