کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن میں ہفتے کی رات ٹرک پر دستی بم حملے کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کی چھ خواتین اور چار بچوں سمیت 12 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے

واقعے کے بعد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر ادارے جائے وقوع پر پہنچے اور علاقے کو گھیرے میں لے کر تفتیش شروع کردی۔
ایک اعلیٰ افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان نیوز کو بتایا کہ یہ دہشت گردی کی کارروائی ہے۔
سینئر افسر نے انکشاف کیا کہ ماہرین نے تصدیق کی کہ یہ ایک دستی بم حملہ ہے، بم ڈسپوزل اسکواڈ کو دستی بم کا لیور ملا ہے اور حملے میں روسی ساختہ آر جی-1 دستی بم کا استعمال کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم واقعے کا تمام پہلوؤں سے جائزہ لے رہے ہیں کہ دھماکے میں ملوث افراد کا تعلق کسی فرقہ وارانہ یا انتہا پسند گروپ سے تو نہیں جبکہ محکمہ انسداد دہشت گردی اور مقامی پولیس مل کر تحقیقات کررہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق کراچی پولیس کے سربراہ عمران یعقوب منہاس نے میڈیا کو بتایا کہ واقعے میں ذاتی دشمنی کے پہلو کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے متاثرین کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے جو سوات سے تعلق رکھتے ہیں۔
محکمہ انسداد دہشت گردی کے سینئر افسر راجا عمر خطاب نے جائے حادثہ کا معائنہ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ابتدائی تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ یہ دستی بم حملہ تھا اور دستی بم ٹرک میں گرنے سے قبل ہی پھٹ گیا جبکہ حملہ آور موٹر سائیکل پر سوار تھے۔
اس سے قبل کیماڑی کے ایس ایس پی فدا حسین جانوری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ واقعہ ایک چھوٹے ٹرک میں سیلنڈر دھماکے کی وجہ سے پیش آیا۔
نیو کراچی میں گھر میں سلنڈر دھماکا، ایک بچہ جاں بحق، 6 زخمی
ان کا کہنا تھا کہ ٹرک ڈرائیور نے بلدیہ میں پریشان چوک سے خواتین اور بچوں سمیت ایک خاندان کو سیر کرانے کے لیے ٹرک میں بٹھایا تھا۔
اس سے قبل ڈی آئی جی ساؤتھ جاوید اکبر ریاض نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق جس ٹرک میں دھماکا ہوا اس میں 20 سے 25 افراد سوار تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ مسافر ایک شادی کی تقریب میں شرکت کر کے آ رہے تھے کہ ٹرک میں دھماکا ہو گیا اور واقعے میں زخمی تمام افراد کو سول ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں