کابل: افغانستان کی حکومت نے طالبان کے سامنے سرنڈر کر دیا ہے۔ غیر ملکی میڈٰیا کا کہنا ہے کہ صدر اشرف غنی اپنی ٹیم کے ہمراہ ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں۔

خبریں ہیں کہ ملک چھوڑنے سے قبل صدر اشرف غنی نے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد اور نیٹو سے ہنگامی رابطے کئے۔ صدر غنی کی تاجکستان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ انہوں نے اپنی ٹیم کے ہمراہ ملک چھوڑا۔
صدر اشرف غنی کے استعفیٰ دینے کا معاملہ طے پا گیا
افغان میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر اشرف غنی کے استعفیٰ دینے کا معاملہ طے پا گیا ہے۔ عبوری حکومت کے قیام سے متعلق معاہدہ طے پانے کے بعد اشرف غنی استعفیٰ دے دیں گے۔ افغان حکومت کا وفد طالبان سے مذاکرات کے لیے دوحہ جائے گا۔ وفد میں یونس قانونی، احمد ولی مسعود اور محمد محقق بھی شامل ہونگے۔
خیال رہے کہ آج ہی افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر قوم کے نام ایک ویڈیو پیغام جاری کیا گیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ جو لوٹ مار یا انتشار کا سوچے گا، اس سے بزور طاقت نمٹا جائے گا، ہم اسے بہترین انداز میں سرانجام دینگے کیونکہ یہ ہماری ذمہ داری ہے۔
کابل پر حملہ نہ کرنے کا معاہدہ طے پا گیا، قائم مقام افغان وزیر داخلہ
قائم مقام افغان وزیر داخلہ عبدالستار میرز کوال نے کہا ہے کہ کابل پر حملہ نہ کرنے کا معاہدہ طے پا گیا ہے، افغانستان میں اقتدار پرامن طور پرعبوری حکومت کو منتقل ہو گا۔
افغان میڈیا کے مطابق طالبان کو اقتدار کی منتقلی کیلئےافغان صدارتی محل میں مذاکرات جاری ہیں، علی احمدجلالی کونئی عبوری حکومت کا سربراہ مقرر کیا جائے گا۔ عبداللہ عبداللہ معاملےمیں ثالث کا کردارادا کر رہے ہیں۔
طالبان نے افغانستان کے تمام بارڈرز کا کنٹرول حاصل کر لیا
طالبان نے افغانستان کے تمام بارڈرز کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ طالبان کی طرف سے کہا گیا کہ جنگ کے ذریعے کابل میں داخل ہونے کا ارادہ نہیں ہے، جنگ بندی کا اعلان نہیں کیا لیکن کوئی جانی نقصان نہیں چاہتے، کسی سے انتقام لینے کا ارادہ نہیں۔
طالبان ترجمان سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ ہم افغان اور دیگر لوگوں کیلئے عام معافی کا اعلان کر چکے ہیں، ان کوخوش آمدید کہیں گے جو بد عنوان کابل انتظامیہ کیخلاف ہیں، جنہوں نے دخل اندازوں کی مدد کی، ان کیلئے بھی دروازے کھلے ہیں۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ طالبان کو دارالحکومت میں داخلے کے دوران قابل ذکر مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پڑا، جنگجووں کی آمد کی اطلاعات پر افغان شہریوں میں خوف و ہراس کی لہر دوڑ گئی ، کابل یونیورسٹی سے طالبات گھروں کو جا چکی ہیں، عوام گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔
طالبان صوبہ پکتیا کے دارالحکومت گردیز میں بھی داخل
طالبان صوبہ پکتیا کے دارالحکومت گردیز میں بھی داخل ہو گئے ہیں۔ پاکستان کی سرحد پر واقع صوبہ کنڑ کے صدر مقام اسعد آباد پر بھی قبضہ ہو گیا ہے۔ زابل کے گورنر نے طالبان کے آگے ہتھیار ڈال دیئے ہیں۔ صوبہ دایکندی کے دارالحکومت نیلی پر طالبان نے بغیر لڑے قبضہ کر لیا ہے۔ افغان فوجیوں کی بکتر بند گاڑیوں اور ٹینکوں سمیت پناہ کے لئے ایران جانے کی ویڈیو بھی منظر عام پر آگئی ہے۔
امریکی اور برطانوی سفارتی عملے کا کابل سے انخلا کا عمل جاری
امریکی اور برطانوی سفارتی عملے کا کابل سے انخلا کا عمل جاری ہے۔ دیگر ممالک کی جانب سے بھی افغانستان سے شہریوں کی واپسی کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں جبکہ روس نے کابل سے اپنے سفارتی عملے کو واپس نہ بلانے کا اعلان کیا ہے۔
روس نے اپنا سفارتی عملہ نکالنے سے انکار کردیا
ادھر ترجمان روسی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ کابل میں ماسکو کے سفیر سے رابطے میں ہیں، سفارتی عملے کی واپسی کا فی الحال کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ موجودہ صورتحال کے تناظر میں عالمی میڈٰیا اسے اہم فیصلہ قرار دے رہا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن کی طالبان جنگجوؤں کو وارننگ
امریکی صدر جو بائیڈن نے طالبان جنگجوؤں کو وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سفارتی عملے کو نقصان پہنچنے کی صورت میں سخت جواب دیا جائے گا۔ مستقبل میں بھی طالبان سے نمٹنے کے لئے نگرانی جاری رکھی جائے گی۔
کسی سے انتقام لینے کا ارادہ نہیں، ترجمان طالبان
ترجمان طالبان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ کسی سے انتقام لینے کا ارادہ نہیں، اقتدار پرامن طریقے سے منتقل کیا جائے گا، سب کودعوت دیتے ہیں، آئیں مل کر افغانستان کی خدمت کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم افغان اور دیگر لوگوں کیلئےعام معافی کا اعلان کر چکے ہیں، ان کوخوش آمدید کہیں گے جو بد عنوان کابل انتظامیہ کیخلاف ہیں، جنہوں نے دخل اندازوں کی مدد کی، ان کیلئے بھی دروازے کھلے ہیں۔
افغانستان کی بدلتی صورتحال، وزیراعظم نے قومی سلامتی کا اجلاس طلب کرلیا
افغانستان کی موجودہ صورتحال پر پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے اعلیٰ سطح کی مشاورت کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس اہم معاملے پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کر لیا گیا ہے۔
بروز پیر مورخہ 16 اگست کو بلائے گئے اجلاس میں خطے خصوصاً افغانستان کی صورتحال پر غور کیا جائے گا۔ اجلاس میں سول اور عسکری قیادت شرکت کرے گی۔
خطے کی تیزی سے بدلتی صورتحال، افغانستان کی سیاسی قیادت پاکستان پہنچ گئی
خطے کی تیزی سے بدلتی صورتحال کے پیش نظر افغانستان کی سیاسی قیادت پاکستان پہنچ گئی ہے۔ افغان سپیکر میر رحمان رحمانی بھی وفد میں شامل ہیں۔ خصوصی نمائندہ افغانستان محمد صادق نے مہمانوں کا استقبال کیا۔
ذرائع کے مطابق افغان وفد میں محمد یونس قانونی، استاد محمد کریم، احمد ضیاء مسعود، احمد ولی مسعود، عبداللطیف پیدرام اور خالد نور بھی شامل ہیں۔ افغان سیاسی رہنما افغانستان میں طالبان کے کنٹرول کے بعد کی صورتحال پر ملاقاتیں کریں گے

اپنا تبصرہ بھیجیں