واشنگٹن: امریکا نے اعتراف کیا ہے کہ افغان فورسز کی ناکامی ان کی توقعات سے کہیں زیادہ تیزی سے ہوئی، امریکا درست اندازہ لگانے میں ناکام رہا

سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر جوبائیڈن سے افغانستان میں ہونے والے واقعات پر استعفی دینے کا مطالبہ کر دیا۔
افغانستان میں غنی حکومت کی ناکامی، امریکا نے بڑا اعتراف کر لیا۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ امریکا افغان فورسز کی طاقت اور صلاحیتوں کا درست اندازہ نہیں لگا سکا، گذشتہ 20 برس انہیں تربیت دی اور اسلحے سے لیس کیا۔ امریکی وزیر خارجہ نے اعتراف کیا کہ افغان فورسز کی ناکامی ان کی توقعات سے کہیں زیادہ تیزی سے ہوئی۔
امریکی وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکی سفارت خانے کا تمام عملہ کابل کے سفارت خانے سے نکال لیا گیا ہے۔ ترجمان امریکی وزارتِ خارجہ کے مطابق
سفارتی عملے کو چھوٹے چھوٹے گروپس میں ملک سے باہر لے جایا رہا ہے، امریکا اور اتحادیوں سمیت 65 ملکوں نے افغانستان کی موجودہ صورت حال پر دستخط شدہ مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ افغانستان سے جانے کے خواہشمند افغانیوں اور غیر ملکیوں کو جانے کی اجازت دی جائے۔
ادھر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مطالبہ کیا ہے کہ صدر بائیڈن افغانستان میں ہونے والے واقعات پر استعفی دیں، انھوں نے دعوی کیا کہ اگر وہ اس وقت بھی صدر ہوتے تو انخلا کہیں مختلف اور کہیں زیادہ کامیاب ہوتا۔ بائیڈن انتظامیہ نے کہا ہے کہ انخلا کا معاہدہ صدر ٹرمپ کے دور میں کیا گیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں