اسلام آباد: افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد مختلف ممالک اپنے شہری افغانستان سے بہ حفاظت نکالنے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں، پاکستان کے بھی 200 کے قریب شہری اس وقت افغانستان میں موجود ہیں۔

اس حوالے سے پاکستانی سفیر نے بتایا کہ اس وقت دو سو کے قریب پاکستانی افغانستان میں ہیں، پاکستانی شہریوں کو وطن واپس لانے کی کوششیں جاری ہیں۔
سفیر کا کہنا تھا کہ اگر فضائی سفر ممکن نہیں ہوا تو پاکستانیوں کو طورخم بارڈر کے ذریعےواپس لایا جائےگا، کابل ایئر پورٹ کا کنٹرول امریکا کے پاس ہے، اور امریکی حکام کی پہلی ترجیح اپنے لوگوں کا وہاں سے انخلا ہے۔
واضح رہے کہ کابل فتح ہونے کے بعد طالبان نے تمام سرکاری تنصیبات اپنے کنٹرول میں لے لی ہیں، اور شہر میں گاڑیوں میں گشت کیا جا رہا ہے، طالبان نے کچھ چوکوں پر ٹریفک کا نظام بھی سنبھالا ہوا ہے، جب کہ سڑکوں پر شہریوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے، تعلیمی ادارے اور دکانیں بند ہیں۔
طالبان نے سرکاری ٹی وی پر بھی نشریات کا آغاز کر دیا ہے، جس پر قوم سے پُر امن رہنے کی اپیل کی گئی ہے، طالبان نے افغانستان میں جنگ ختم کرنے کا بھی اعلان کر دیا ہے۔
طالبان کی جانب سے عالمی برادری سے پُر امن تعلقات کا عندیہ بھی دیا گیا ہے، طالبان کے سیاسی امور کے ترجمان محمد نعیم کہتے ہیں کسی کو نقصان پہنچانا نہیں چاہتے، کسی ملک کے معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے۔ ان کا کہنا تھا افغانستان میں جلد نیا نظام حکومت تشکیل دیا جائے گا، اس سلسلے میں ہم تمام افغان رہنماؤں سے بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
آج اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل اجلاس میں انتونیو گوتریس نے کہا کہ افغانستان میں فریقین سے اپیل ہے وہ تحمل سےکام لیں، ہمیں خوشی ہے کہ طالبان اقوام متحدہ اداروں کے ساتھ احترام سے پیش آئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں