وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان بھر میں تعلیم کے شعبے میں طبقاتی تقسیم کو ختم کرنے کے لیے یکساں نصابِ تعلیم کا اجرا کردیا۔

اس حوالے سے اسلام آباد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘وزیر تعلیم شفقت محمود اور ان کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں’۔
ان کا کہنا تھا کہ ’25 سال سے یہ نظریہ تھا کہ پاکستان میں ایک دن ایک ہی نصاب پورے ملک میں پڑھایا جائے، لوگ کہتے تھے کہ یہ ناممکن ہے کیونکہ جنہوں نے اس کے فیصلے کرنے تھے ان کے بچے انگریزی میڈیم اسکول میں پڑھتے تھے اور ان ہی کے لیے ساری نوکریاں تھی’۔
انہوں نے کہا کہ سول سروس میں جانے کے لیے بھی انگریزی میڈیم پڑھنا ضروری تھا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت انگریزی میڈیم اس لیے لائے تھے کہ وہ ہندوستان میں اپنا کلچر نافذ کرنا چاہتے تھے۔
ملک میں یکساں تعلیمی نصاب رائج کر رہے ہیں، شفقت محمود
ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم نے آزاد ہونے کے بعد انگریزی میڈیم کے نصاب کو ایک کرنے کے بجائے اسے جاری رکھا جس کی وجہ سے یہ تفرقہ بڑھتا گیا’۔
انہوں نے کہا کہ ‘جب میں نے لاہور کی ٹیم سے کرکٹ کھیلنا شروع کیا تو ہمارے درمیان اتنا فرق تھا کہ ٹیم کے لوگوں سے دوستی بھی نہیں ہوسکتی تھی’۔
انہوں نے بتایا کہ ‘میری سوچ تھی کہ ہمیں موقع ملے تو ایک نصاب لائیں تاکہ ہمارے قوم کی سوچ ایک ہوگی، ایلیٹ طبقہ اگر کسی نظام سے فائدہ اٹھارہا ہو تو وہ اسے تبدیل ہونے نہیں دیتا’۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ یہ پہلا قدم ہے اس میں مزید مشکلات کا سامنا کرنا ہوگا، لوگ کہیں گے کہ ہماری تعلیمی نظام تباہ ہورہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب بھی کوئی بڑا قدم اٹھایا جاتا ہے تو کشتیاں جلانی پڑتی ہیں، ہم تمام مشکلات کے باوجود اس ملک کو ایک قوم بنائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ‘ہمارے ملک کو ایک اور بہت بڑا نقصان یہ ہوا کہ ہم صرف انگریزی زبان نہیں سیکھتے بلکہ ان کا کلچر ہی اپنا رہے ہیں’۔
یکساں نصاب کا فائدہ؟
ان کا کہنا تھا کہ ‘اگر ہم کسی کے کلچر کو اپناتے ہیں تو ذہنی طور پر غلام ہوجاتے ہیں جسے ختم کرنا بہت مشکل ہوتا ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘ایک غلام ذہن بڑے کام نہیں کرسکتا، آپ کسی کی کاپی کرکے اچھے غلام بن سکتے ہیں مگر ان سے آگے نہیں جاسکتے’۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ غلامی کی زنجیریں توڑنی بہت ضروری ہیں اور ایک نصاب سے ہمیں آزادی کی راہ ملے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم نے 8ویں، 8ویں اور 10ویں جماعت کے لیے سیرت نبوی پڑھائی جائے گی، اسے 2023 کا ٹائم لائن دیا گیا ہے شفقت محمود سے درخواست کرتا ہوں کہ اسے 5 یا 6 ماہ میں نافذ کریں اتنی دیر کی ضرورت نہیں’۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کی تاریخ میں کسی کی اتنی کامیابی نہیں جو ہمارے نبی کی ہے، اللہ ہمیں ہماری ہی بہتری کے لیے حکم دیتا ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی سے سیکھو۔
انہوں نے کہا کہ ‘ہماری کوشش یہ ہوسکتی ہے کہ ہم اپنے بچوں کو راستہ دکھائیں اس لیے چاہتا ہوں کہ یہ جلد از جلد ہو’۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ علامہ اقبال صدیوں کے سب سے بڑے اسلامی اسکالر تھے، انہیں دین کی سمجھ تھی، پھر انہوں نے مغربی فلسفہ پڑھا تو وہ بہتر تجزیہ کرسکے تھے اور ان کا تجزیہ آج بھی متعلقہ ہے جبکہ اب ہم یا تو مغرب کی طرف دیکھتے ہیں یا دوسری طرف مغرب کو جانتے ہی نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تعلیم سے لوگوں نے ایٹم بم بنایا جس سے لاکھوں کی جانیں جاتی ہیں اور کسی نے کروڑوں کی جانیں بچائیں، تعلیم کافی نہیں اس کے ساتھ انسانیت بھی ضروری ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں