تاجر برادری کی طرف سے مسلسل مطالبے کے بعد وفاقی حکومت نے بڑا اقدام اٹھاتے ہوئے وفاقی ویونیو بورڈ (ایف بی آر) کی جانب سے ‘نو ہراسمنٹ پالیسی’ (کوئی ہراسانی نہیں پالیسی) اور تاجروں کو ایف بی آر کی جانب سے جانب سے جاری نوٹسز واپس لینے کا اعلان کردیا۔

اس کے ساتھ ہی وفاقی حکومت نے جلد ہی سیلف اسسمنٹ اسکیم کے آغاز کی یقین دہائی کرائی جس میں تاجروں کو ‘ایمانداری’ سے ریٹرنز میں اپنی آمدنی ظاہر کرنا ہوگی۔
رپورٹ کے مطابق تاہم چیک رکھنے کے لیے حکومت نے تھرڈ پارٹی آڈٹ کا آپشن استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جہاں اس کا استعمال ضروری ہوگا، لیکن ریٹرنز ڈیکریلیشن کے حوالے سے ایف بی آر کا کردار مزید کم ہوجائے گا۔
یہ یقین دہانی حکومت کی اعلیٰ سطح کی معاشی ٹیم کی جانب سے سامنے آئی جس نے کراچی میں اہم تاجروں، صنعت کاروں اور تاجر برادری کے اہم رہنماؤں سے ملاقات کی۔
ملاقاتوں کے دوران مختلف تجاویز زیر غور آئیں اور فریقین نے بہتر نتائج کے لیے روابط جاری رکھنے اور مؤثر معاشی پالیسی پر اتفاق کیا۔
توانائی کے شعبے کے مسائل حل کرنے میں کم از کم 5 سے 7 سال لگیں گے، شوکت ترین
حکومتی ٹیم کی قیادت وزیر خزانہ شوکت ترین کر رہے تھے اور ان کے ہمراہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے خزانہ و ریونیو ڈاکٹر وقار مسعود اور چیئرمین ایف بی آر عاصم احمد تھے۔
شوکت ترین نے تاجروں سے کہا کہ ‘مستقبل میں سیلف اسسمنٹ اسکیم ہوگی جس کے تحت تاجروں کو اپنی آمدنی ایمانداری سے اپنے ریٹرنز میں ظاہر کرنا ہوگی’۔
انہوں نے کہا کہ ‘تاہم حکومت ریٹرنز میں ڈکلیریشن پر کسی شک کی صورت میں تھرڈ پارٹی آڈٹ کا آپشن استعمال کرے گی’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ایف بی آر ان کیسز سے بدستور باہر رہے گا، فائلر کو جواب دینا ہوگا اور تھرڈ پارٹی آڈٹ ٹیم کو مطمئن کرنا ہوگا، میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ایف بی آر کی طرف سے کوئی ہراسانی نہیں ہوگی اور تاجروں کو جاری نوٹسز بھی واپس لے لیے جائیں گے’۔
وزیر خزانہ نے تجارت، سرمایہ کاری سے متعلق نئی پالیسیوں پر نظرثانی اور ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ سمیت دیگر اقتصادی معاملات پر تاجری برادری پر تاجر برادری سے تعاون طلب کیا۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ کھانے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اور وزیر اعظم کو صورتحال پر بہت تشویش ہے، تاہم دعویٰ کیا کہ حکومتی کوششوں کے نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں اور چیزیں مثبت سمت میں تبدیل ہونا شروع ہوگئی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں