طالبان نے افغانستان میں کابل کے شمال میں واقع وادی پنج شیر پر بھی قبضہ کرنے کے لیے علاقے کا محاصرہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی رپورٹ کے مطابق طالبان کا کہنا تھا کہ انہوں نے افغانستان کے شمال میں تشکیل پانے والا قومی مزاحمتی فرنٹ (این آر ایف) کے زیر کنٹرول وادی پنج شیر کا گھیراؤ کرلیا ہے اور وہ ہمارے محاصرے میں ہیں۔
وادی پنج شیر طالبان کے حوالے نہیں کریں گے، احمد مسعود
دوسری جانب مزاحمتی گروپ نے بھی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ طالبان علاقے میں پیش قدمی کر رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر بھی پنج شیر موضوع بحث بنایا ہوا اور ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ کر رہا تھا۔
این آر ایف کے خارجہ تعلقات کے سربراہ علی نظاری کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس ہزاروں لوگ موجود ہیں جو طالبان کے خلاف مزاحمت کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم طالبان کے ساتھ پرامن مذاکرات کرنا چاہتے ہیں لیکن اگر ایسا نہیں ہوا تو ہم کسی قسم کی جارحیت کو قبول نہیں کریں گے۔
افغانستان کے نائب صدر امراللہ صالح بھی پنج شیر میں پناہ لیے ہوئے ہیں اور انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے بیان میں کہا کہ طالبان نے وادی کے داخلی راستے میں رکاوٹیں ڈال دی ہیں۔
کابل کے شمال میں ہندوکش کے بلند پہاڑوں کے بیچ میں واقع وادی پنج شیر ماضی میں طالبان کے خلاف مزاحمت کی علامت رہی ہے جب احمد شاہ مسعود نے سوویت یونین کے خلاف جنگ اور اس کے بعد 2001 میں قتل تک طالبان اور دیگر فورسز سے محفوظ رکھا۔
طالبان نے افغانستان کی وادی پنج شیر کے سوا دیگر تمام علاقوں پر قبضہ کرلیا ہے جبکہ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پنج شیر، طالبان کے خلاف مزاحمت کا آخری مرکز ہے جہاں مخالف جنگجو جمع ہوگئے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں