چین کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان یاؤیاؤ یانگ نے افغانستان کے حالات کی ذمہ داری امریکا پر ڈالتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ امریکا آئندہ ایسی غلطی نہیں کرے گا اور اس کا ازالہ بھی کرے گا۔

نجی ٹی وی ‘جیو نیوز’ کے پروگرام ‘جرگہ’ میں بات کرتے ہوئے یاؤیاؤ یانگ نے کہا کہ ‘چین اور افغانستان کے لوگوں کی نظر میں بھی تمام موسموں پر محیط تزویرانی اور باہمی تعاون کے رشتے کی حامل دوستی کی بڑی اہمیت ہے’۔
اُمید ہے طالبان مشرقی ترکستان کی اسلامی تحریک کے خلاف کارروائی کریں گے، چین
افغانستان کی صورت حال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اس مسئلے کے حل کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں، جو چین اور پاکستان کی دوستی کا ایک اور ثبوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 20 سال کی جنگ کے الم ناک واقعات اور اب آنے والی تبدیلی افغانستان کے عوام کی مرضی کے مطابق ہو، طالبان کے کابل میں داخلے کے بعد صورت حال تبدیل ہوگئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے عوام کو یہ موقع ملنا چاہیے کہ وہ پرامن طریقے سے مسئلے کا حل نکالیں اور اپنے ملک کی بحالی میں حصہ لیں۔
چین کے نمائندہ خصوصی نے کہا کہ پاکستان کے میرے ہم منصب سے رابطے ہیں اور خطے کے دیگر ممالک سے بھی اس حوالے سے رابطے ہیں۔
طالبان حکومت تسلیم کرنے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ ‘افغانستان میں بحرانی حالات کی ذمہ داری امریکی اور نیٹو افواج کا غیرذمہ دارانہ انخلا ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سمیت کئی ممالک نے امریکا سے کہا کہ اس افراتفری کے حالات میں ان کی ذمہ داری بنتی ہے کیونکہ ان کی افواج 20 سال سے وہاں موجود تھیں اور کسی مصالحتی حل کے بغیر وہاں سے نکلنا غیرذمہ داری ہے۔
یاؤیاؤ یانگ نے کہا کہ ‘ہمیں امید ہے کہ امریکا اس سے سبق سیکھے اور غلطیوں کا ازالہ کرے اور مستقبل میں بھی امریکا بیرونی ملک کی حیثیت سے موجودہ حالات پر کردار ادا کرسکتا ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘افغانستان میں امن کے حوالے سے ہمیں امید ہے کہ امریکا اپنی غلطیاں نہیں دہرائے گا، ہم نے کئی بار انہیں بتایا کہ کسی تنازع میں مداخلت یا فوجی کارروائی سے مسئلے کا حل نہیں نکلتا’۔

اپنا تبصرہ بھیجیں