کابل: امریکا انخلا کے حتمی مرحلے میں، طالبان ایئرپورٹ کا کنٹرول سنبھالنے کیلئے تیار

امریکی افواج 2 دہائیوں تک افغانستان میں رہنے کے بعد اب کابل سے نکلنے کے حتمی مرحلے میں ہیں اور فوجیوں کے انخلا سے قبل ایئرپورٹ پر صرف ایک ہزار سے کچھ زائد شہری موجود ہیں جنہیں وہاں سے باہر نکالنا ہے۔

خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابقایک مغربی سیکیورٹی عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس آپریشن کو ختم کرنے کے وقت اور تاریخ کا فیصلہ ابھی تک نہیں کیا گیا۔
دوسری جانب طالبان کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ ملک کے نئے حکمران ایئرپورٹ کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے تیار ہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن کہہ چکے ہیں کہ وہ امریکا کو افغانستان سے منگل تک نکالنے کی حتمی تاریخ پر عمل کریں گے۔

داعش خراسان گروپ کا کابل ایئرپورٹ حملے کا ‘منصوبہ ساز’ ڈرون حملے میں مارا گیا، امریکا

ایئرپورٹ پر تعینات ایک عہدیدار نے کہا کہ ہم یہ یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ ہر غیر ملکی شہری جو خطرے میں ہے اسے نکال لیا جائے اور جب یہ عمل مکمل ہوجائے گا تو افواج بھی پرواز کر جائیں گی۔
جب طالبان 15 اگست کو دارالحکومت میں داخل ہوئے تو مغرب کی حمایت یافتہ حکومت اور افغان فوج ڈھے گئی ایک انتظامی خلا رہ گیا جس سے مالی تباہی اور وسیع بھوک کے خدشات کو تقویت ملی۔
امریکا کے ساتھ ہوئے ایک معاہدے کے تحت طالبان نے کہا تھا کہ وہ غیر ملکیوں اور افغان شہریوں کو باہر جانے کی اجازت دیں گے۔
امریکا اور اس کے اتحادیوں نے گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران ایک لاکھ 13 ہزار 500 افراد کو افغانستان سے باہر نکالا ہے لیکن ہزاروں اب بھی باقی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں