اسلام آباد میں لانگ مارچ کا اعلان: پنجاب میں ’ٹی ایل پی‘ کے سیکڑوں کارکنان زیر حراست

کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کی جانب سے نماز جمعہ کے بعد اسلام آباد میں لانگ مارچ کے اعلان کے بعد پنجاب میں پولیس نے مبینہ طور پر تنظیم کے ایک ہزار سے زائد رہنماؤں اور کارکنان کو حراست میں لے لیا۔

تنظیم کے خلاف کریک ڈاؤن صوبہ بھر میں کیا جارہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیشرفت سے باخبر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ صوبے کے تمام 36 اضلاع میں کی گئی کارروائیوں کے دوران حراست میں لیے جانے والوں میں کالعدم تنظیم کے درجنوں فورتھ شیڈولرز بھی شامل ہیں، جبکہ لاہور سے کم از کم 40 رہنماؤں و کارکنان کو حراست میں لیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ صوبے کے دیگر اضلاع و شہروں میں صورتحال اتنی باعث تشویش نہیں ہے جتنی لاہور میں ہے جہاں ملتان روڈ پر مسجد رحمۃ اللعالمین کے باہر ٹی ایل پی کے تقریباً کارکنان و دوسرے درجے کی قیادت احتجاج کر رہی ہے۔

شہر میں صورتحال اس وقت کشیدہ ہوئی جب جمعرات کو مشتعل کارکنان کے گروپ نے احتجاج کے مقام کے قریب واقع ملتان روڈ اورنج لائن ٹرین اسٹیشن میں توڑ پھوڑ کی اور سی سی ٹی وی کیمروں اور انفرا اسٹرکچر کو نقصان پہنچایا۔

انہوں نے سرکاری تعلیمی ادارے کی بس بھی چھین لی اور دو پولیس کانسٹیبلز پر تشدد کیا۔

تاہم دھرنے کے مقام کے قریب موجود پولیس کی نفری تمام معاملے سے دور رہی کیونکہ انہیں انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس کی جانب سے محاذ آرائی سے بچنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

یہ رپورٹس بھی ہیں کہ ٹی ایل پی کے کارکنان نے شہر کے چند علاقوں میں کنٹینرز اور دیگر گاڑیوں سے سڑکیں بلاک کردیں اور ان کی رکاوٹیں ہٹانے کا مطالبہ کرنے والے مسافروں سے بحث و تکرار ہوئی۔

عہدیدار نے کہا کہ صورتحال کے تناظر میں لاہور پولیس نے ٹی ایل پی کارکنان کے خلاف پانچ مقدمات درج کیے ہیں جبکہ حکومت نے تنظیم کے مضبوط علاقوں سمن آباد، شیراکوٹ، نواں کوٹ، گلشن راوی، سبزازار اور اقبال ٹاؤن میں انٹرنیٹ اور موبائل فون سروسز بھی معطل کردی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں