دورہ چین میں پہلی بار اولمپکس ایونٹ دیکھوں گا، وزیراعظم عمران خان

اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ آئندہ ہفتے دورہ چین کا منتظر ہوں، یہ پہلے اولمپکس ہوں گے ، جومیں دیکھوں گا ، پائیدارترقی کے خواہش مند چین کے ماڈل سے سیکھ سکتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے چینی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ وفد کے ہمراہ آئندہ ہفتے دورہ چین کا منتظر ہوں ، پاکستان اورچین کےعوام کےدرمیان گہرےتعلقات ہیں، میں نےکوئی بھی اولمپکس نہیں دیکھے میں انہیں دیکھنا چاہتا ہوں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چین کےساتھ ہمارے70سال برادرانہ تعلقات ہیں، چین کےساتھ تعلقات مزیدمضبوط ہوئےہیں ، پاکستان چین کےساتھ کھڑارہاہے،ہم دونوں ہمسایہ ہیں، بہت سےچینی شہریوں نے شاہراہ قراقرم کےتعمیرکےدوران جانوں کی قربانی دی اور چین مشکل وقت میں پاکستان کےساتھ کھڑارہا۔

سرمائی اولمپکس کے انعقاد کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ چین میں سرمائی اولمپکس کاانعقادقابل ستائش ہے، یہ پہلےاولمپکس ہوں گے ، جومیں دیکھوں گا، چاہتاہوں کہ چین کی بھی کرکٹ ٹیم ہوں اوروہ اس کھیل میں نام بنائے اور خواہش ہےکہ چین کےکھلاڑیوں کو کرکٹ سکھائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان اورکےپی میں کئی علاقےاسکینگ کےلیے بہت اچھےہیں، کوشش ہےکہ گلگت بلتستان میں اسکینگ کوفروغ دیں، ہم چاہتےہیں کہ اسکینگ سےمتعلق زیادہ روابط کریں۔

سی پیک سے متعلق وزیراعظم نے کہا کہ سی پیک نے پاکستان اورچین کوبہت قریب کیاہے، تاریخ میں اتنے زیادہ افرادکوکبھی غربت سےنہیں نکالاگیا، چین میں ایک مجموعی ترقی ہے،ساری آبادی ایک ساتھ ترقی کرتی ہے، چین ان لوگوں کے لیے ایک مثال ہے جو ترقی کرنا چاہتےہیں۔

چین میں ترقی کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ چین میں ایک تبدیلی آئی ہے، ایک توانہوں نےاپنےلوگوں کوغربت سےنکالا، چین میں چندسالوں میں کھیلوں میں بھی بہت ترقی کی ہے، اس کامطلب ہے کہ چین میں جسمانی فٹنس پربہت توجہ دی جاتی ہے جبکہ چین نےاپنی معیشت پرتوجہ دی ترقی کے ساتھ پیسہ صرف چند لوگوں کے پاس نہیں گیا۔

انھوں نے مزید کہا کہ ہم اپنی معیشت پرخاص توجہ کررہےہیں تاکہ اپنےلوگوں کوغربت سےنکالیں، بدقسمتی سےہمارےہاں ماضی میں معیشت بہترکرنےپرتوجہ نہیں دی گئی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سی پیک ایک مرحلےمیں داخل ہورہاہے ، دوسرےمرحلےمیں زراعت اورصنعت پرتوجہ دی جارہی ہے ، آئی ٹی وہ شعبہ ہےجس میں مستقبل ہےچین نےاس میں بھی بہت ترقی کی ہے، پائیدارترقی کے خواہش مندچین کےماڈل سے سیکھ سکتے ہیں۔

انٹرویو میں مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے عمران نے کہا کہ مقبوضہ کشمیرسےمتعلق مغرب میں بہت زیادہ بات نہیں کی جاتی ، مغرب میں کشمیرسےمتعلق ایک خاص خاموشی ہے، مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی شدیدخلاف ورزی ہورہی ہے، ہمارے لیے مغرب کی طرف سےخاموشی بہت تشویشناک ہے۔

افغانستان کی صورتحال سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ افغانستان 40سال بہت مشکل میں رہاہے،اسےمیدان جنگ بنادیاگیا، اس وقت افغانستان میں امن قائم کرنےکی ضرورت ہے، مغربی طاقتیں بغیرکسی حل کےافغانستان کوایسےہی نہیں چھوڑسکتیں، ایساکرنے سے افغانستان میں خانہ جنگی اور انتشار پھیلا۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ 4کروڑافغان شہریوں کےلیےایک بحران پیداہوسکتاہے، عالمی کمیونٹی کوافغان شہریوں سےمتعلق انسانی بحران کااحساس کرناچاہیے ، افغان عوام کوعالمی برادری کی جانب سےجلدازجلدامدادکی ضرورت ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ چین سےایسےتعلقات ہیں جودونوں ممالک کےمفادمیں ہیں، ہم سب کو چین کےتجربےسےسیکھناچاہیے، ہمیں سیکھناچاہیےکہ چین نے بڑے شہر کیسے بنالیے، ایک شہرکوبسانے اور چلانے میں ایک سائنس درکارہوتی ہے، چین کے سال نو پر چین کے عوام کو مبارکباد دیتا ہوں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں