چین کی طرح ہم بھی اپنے لوگوں کو غربت سے نکالنا چاہتے ہیں، وزیراعظم

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ لوگوں کوغربت سے نکالنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

چینی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ چین نے چالیس سال میں ستر کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالا ہم بھی یہی رول ماڈل اپنا کر اپنے لوگوں کو غربت سے نکالنا چاہتے ہیں۔ کیونکہ میری بھی خواہش یہی ہے کہ پاکستان میں غربت کم ہو۔

عمران خان نے کہا کہ سی پیک پاکستان اور چین کے درمیان بہترین منصوبہ ہے جو پاکستان اورچین کو قریب لایا۔ چین سے ستر سالہ پرانے اور قریبی تعلقات ہیں۔ چین نے ہمیشہ مشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا اور وقت گزرنے کے ساتھ پاک چین تعلقات مذید مستحکم ہوئے۔

انھوں نے انٹرویو میں کہا کہ میں چین کے دورے کا منتظر ہوں۔عالمی وبا کے تناظر میں دیکھا جائے تو دیگر شعبوں کی طرح کھیل بھی بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ میں نے کوئی اولمپکس نہیں دیکھی لیکن چین میں اولمپکس دیکھنا چاہتا ہوں۔

وزیراعظم نے انٹرویو میں کہا کہ گلگت بلتستان اسکینگ کے لیے بہترین جگہ ہے۔ خیبرپختون خواہ میں گلگت سمیت اور بھی علاقے ہیں جو کھیلوں کے لیے بہترین ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ شاہراہِ قراقرم بنتے ہوئے دشوار گزار راستوں پرکام ہوتا رہا اور اس کی تعمیر میں چینی شہریوں نے اپنی جانوں کی قربانیاں دی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ہم معیشت کی بہتری کے لیے کام کر رہے ہیں۔ جب تک دولت نہیں بڑھتی غربت کم نہیں کی جا سکتی بد قسمتی سے معیشت پر ماضی میں توجہ نہیں دی گئی۔

وزیراعظم نے کہا کہ ٹیکنالوجی میں انقلاب دنیا کا مستقبل ہے۔ ہم اپنے زرعی شعبے میں اضافے کے لیے چین کی مدد چاہتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ اس وقت افغانستان میں کوئی جنگ نہیں ہو رہی۔ عالمی برادری کو افغانستان کے بارے میں سوچنا ہوگا۔ دنیا کو سوچنا ہوگا کہ افغانستان نے جنگوں کے دوران چالیس برسوں میں مشکلات کو جھییلا ہے۔ دنیا کوانسانی بحران سے نمٹنے کے لیے افغانستان کی ہرممکن مدد کرنی چاہیے۔

کمشیر کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا دنیا کا انسانی حقوق کے حوالے سے دوہرا معیار ہے کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کا مغبرب میں زیادہ تذکرہ نہیں کیا جاتا۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف اپنی خاموشی کو توڑے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں