لاہورہائی کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ عدالت کا مشورہ ہے کہ گورنر پنجاب خود یا کسی نمائندے کے ذریعے نئے وزیراعلی سے حلف لیں۔
لاہورہائی کورٹ نے حمزہ شہباز کی بطور وزیراعلی حلف برداری کی درخواست پر کیس کا فیصلہ سنایا۔ چیف جسٹس محمد امیر بھٹی نے تحریری فیصلہ جاری کیا۔
لاہورہائی کورٹ نے تحریری فیصلے میں کہا کہ آئین فوری طورپروفاقی یا صوبائی حکومت بنانے کی تجویز دیتا ہے۔ متعلقہ صورتحال کے مطابق صدریا گورنر فوری حلف لینے کے آئینی طور پر پابند ہیں۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ گورنر یا صدر وزیراعلی یا وزیراعظم سے حلف لینے میں تاخیر پیدا کرنے کے مجاز نہیں۔ آئین میں ایسی تاخیر پیدا کرنے کی کوئی گنجائش نہیں دی گئی۔
تحریری فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ پنجاب گزشتہ 25 روز سے بغیر حکومت کے چل رہا ہے۔ نئے منتخب وزیراعلی حمزہ شہباز کے حلف میں مخلتف وجوہات کی بناء پر تاخیر کی جا رہی ہے۔ ایسی تاخیر جمہوری روایات اور آئینی سکیم کے خلاف ہے۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے تحریری فیصلے میں کہا کہ عدالت گورنر پنجاب کو نئے وزیر سے حلف لینے کا مشورہ دیتی ہے۔ عدالت کا مشورہ ہے کہ گورنر نئے وزیراعلی کا حلف آئین کے آرٹیکل 255 کی روشنی میں 28 اپریل تک لیں۔
عدالت نے تحریری فیصلے میں لکھا کہ صدرمملکت آئینی طور پر وزیراعظم یا وزیراعلی کے فوری حلف لینے میں سہولت کاری کے پابند ہیں۔ عدالت یہ توقع کرتی ہے کہ صدر مملکت پنجاب کی صورتحال پر اپنا آئینی کردار ادا کریں۔
چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ نے عدالتی عملے کو فیصلے کی کاپی فوری طور پر بذریعہ فیکس گورنر اور صدر کو بھیجنے کی ہدایت کر دی۔
کیس کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے کہا کہ عثمان بزدار کے بعد پنجاب 25 روز سے بغیر وزیراعلی چل رہا ہے۔ حلف میں رکاوٹیں ختم کرنے کیلئے متبادل حل بھی دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ عدالتی حکم کے باوجود پنجاب کی وزارتِ اعلیٰ کا حلف نہ ہونے پر حمزہ شہباز نے عدالت سے رجوع کیا تھا۔