پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اب 20 نہیں ،25 لاکھ افراد اسلام آباد پہنچیں گے، ہماری جماعت چاروں صوبوں کی جماعت ہے، پاک فوج اور تحریک انصاف پاکستان کو متحد رکھ رہے ہیں۔ بھارت کو پتا ہے فوج اور میرے ہوتےہوئے کوئی پاکستان کو نقصان نہیں پہنچا سکتا۔
جہلم میں پی ٹی آئی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ لوگوں کا جذبہ دیکھ کر آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں، جلسے میں پارٹی جھنڈے سے زیادہ پاکستان کا جھنڈا لے کر آئیں، بہت کم ایسے ہوتا ہے ساری قوم اکٹھی ہوجائے، ساری قوم نے آزادی کی جنگ لڑنے کا فیصلہ کیا ہے، کبھی اتنے بڑے جلسے نہیں دیکھے، جہلم میں ایسا جلسہ پہلے نہیں دیکھا۔
انہوں نے کہا کہ اللہ نے ہم پرخاص کرم کیا ہے، ایک پلان انسان، دوسرا اللہ بناتا ہے، امریکی انڈرسیکرٹری ڈونلڈ لو ہمارے سفیر کو تکبرمیں بلا کرحکم دیتا ہے، سفیر کو تکبرانہ اندازمیں کہا گیا اگرعمران خان کو نہ ہٹایا تو بڑا مشکل وقت آئے گا، مجھے ہٹا کرچیری بلاسم کولے آئے تو سب کچھ معاف کر دیا جائے گا، میر جعفر، میر صادق سازش میں ملوث تھے، 22کروڑعوام کے وزیراعظم کوسازش کے تحت نکالا گیا۔
عمران خان نے کہا کہ 30 سال سے ملک لوٹنے والے بڑے ڈاکوؤں کو مسلط کیا گیا، اللہ نے کرم کیا قوم کو بیدار کر دیا، پاکستان کلمے کی بنیاد پر بنا تھا اللہ نے قوم کی خودداری کو جگا دیا، اللہ کا جتنا بھی شکرادا کریں کم ہے، ہماری خودداری کو کرپٹ، غدارلیڈروں نے ختم کر دیا تھا، ان میں خود غیرت نہیں تھی انہوں نے قوم کی غیرت کو بھی نقصان پہنچایا، 26سال سے قوم کی خودداری جگانے کی کوشش کررہا تھا۔
ن کا کہنا تھا کہ علامہ اقبالؒ نے کہا تھا اس رزق سے موت اچھی جس رزق میں آتی ہو پرواز میں کوتاہی، چیری بلاسم بوٹ پالش کو قوم پر بٹھایا تو قوم جاگ گئی، آج پاکستان کو قوم بنتے ہوئے دیکھ رہا ہوں، عمران سارے چوروں کی بندر بانٹ ہو رہی ہے، میں نے سوچا تھا فضل الرحمان کوئی ایجوکیشن کی منسٹری سنبھالیں گے، فضل الرحمان نے این ایچ اے کی منسٹری پیسہ بنانے کے لیے سنبھالی، چوروں کی کابینہ بنی ہے 60 فیصد ضمانت پر ہے، کسی نے 18 قتل کیے ہیں، شریف خاندان نے 40 ارب کی چوری کا حساب دینا ہے، زرداری نے ایان علی کے فیک اکاؤنٹس کا حساب دینا ہے، سزایافتہ، جھوٹ بول کر بھاگنے والے نے ساری کابینہ کو لندن بلالیا ہے، یہ سارے عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے لندن جارہے ہیں، لندن جا کر مفرور، سزا یافتہ، بزدل کو ملیں گے، بزدل، مفرور سے جا کر ہدایات لیں گے یہ ملک کی توہین ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستانیوں نے فیصلہ کرلیا ہے ’امپورٹڈ حکومت نامنظور، 20 مئی کے بعد اسلام آباد کی کال دوں گا، پہلے سوچا تھا کہ 20 لاکھ لوگ اسلام آباد پہنچیں گے، آپ لوگوں کو دیکھ کرلگ رہا ہے، اب اسلام آباد 25 لاکھ لوگ پہنچیں گے، چیری بلاسم کون ہے بچوں کو بھی پتا چل گیا ہے، نوازشریف اوران کی بیٹی فوج کو بُرا بھلا اور شہبازشریف بوٹ پالش کرتا ہے، لیگی قائد بزدل جب باہر جاتا ہے تو فوج کو برا بھلا کہتا ہے، شہبازشریف کہتا ہے عمران خان فوج کے خلاف بڑی باتیں کرتا ہے، کچھ تو شرم کرو، شہبازشریف تم ہو وہ میر جعفر، میرجعفر وہ تھا جس نے سراج الدولہ سے غداری کی پھر انگریزوں نے اسے اوپر بٹھایا تم ہو وہ شہباز شریف میرجعفر، آصف زرداری سندھ آرہا ہوں، سندھ کو میں نے آصف زرداری سے آزاد کرانا ہے۔ سابق صدر نے بیرون ملک پیسہ باہر بھیجا سب جانتا ہوں، کہا تھا جب اقتدارسے نکلوں گا تو زیادہ خطرناک ہو جاؤں گا۔
انہوں نے کہاکہ وزیراعظم ہاؤس میں تو میرا وزن بھی بڑھ گیا تھا، یااللہ تیرا لاکھ، لاکھ شکر میری عوام کھڑی ہو گئی ہے، بھارت نے پاکستان کے خلاف 600 جعلی اکاؤنٹس بنا کرپروپیگنڈا کیا، بھارت نے پاکستان کی فوج اورمیرے خلاف پروپیگنڈا کیا، بھارت نے کیوں فوج اورمجھے نشانہ بنایا، بھارت بلوچستان میں دہشت گردی کرارہا ہے، بھارت کو پتا ہے فوج اورعمران خان پاکستان کواکٹھا رکھ رہی ہے، بھارت اس لیے فوج اورمیرے خلاف پروپیگنڈا کرتا ہے، بھارت کو پتا ہے فوج اور عمران کے ہوتے ہوئے وہ کچھ نہیں کر سکتا، چوروں کا پلندہ مل کر مینار پاکستان میں جلسی بھی نہیں کر سکتے، شہبازشریف شرم کرو، میرا جینا مرنا پاکستان میں ہے، دُعا کرتا ہوں میرا نام ای سی ایل ڈال دو باہرنہیں جانا چاہتا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ نوازشریف سابق صدر پرویز مشرف سے معاہدہ کر کے گیا تھا، زرداری، نوازشریف مشرف سے این آر او لیکر واپس آئے تھے، ساڑھے تین سالوں میں ایک نجی دورہ نہیں کیا تھا، سابق وزیراعظم نے 24اور سابق صدر نے 50 نجی دورے کیے تھے، انکی ساری پراپرٹی بیرون ملک ہے، شہبازشریف تم کہتے ہومیں فوج کے خلاف ہوں، نوازشریف بھارت گیا تو حریت رہنماؤں سے ملنے کے بجائے نریندرا مودی کے جوتے پالش کیے، لیگی قائد بھارتی وزیراعظم سے کہتا ہے میں تو دوستی چاہتا ہوں فوج کا سربراہ نہیں، میری حکومت میں مودی کی میرے آرمی چیف کے خلاف بات کرنے کی جرات نہیں تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ کبھی نواز شریف، شہبازشریف کے منہ سے کشمیر کی آزادی کی بات سنی؟ شہبازشریف اقتدارمیں آ کر کہتا ہے بھارت سے دوستی چاہتے ہیں، شہباز شریف تم بھارت سے دوستی کی بات اس لیے کرتے ہو تمہیں یہ حکم دیا گیا، روس ہمیں 30 فیصد سستا تیل دینے پر راضی ہو گیا تھا، موجودہ وزیراعظم تمہارے پاس روس سے سستا تیل لینے کی جرات ہے، پہلے تمہیں روس سے معاہدہ کرنے کی اجازت مانگنی پڑے گی جو نہیں ملے گی، امریکی بھارت کو آزاد فارن پالیسی کی وجہ سے کچھ نہیں کہتے، ہمارا مسئلہ ہمارے حکمران پیسے کے غلام کبھی عوام کے لیے کھڑے نہیں ہوئے، ایک بھٹو کھڑا ہوا تھا اس کے خلاف بھی سازش ہوئی تھی، بھٹو کے خلاف نواز شریف، فضل الرحمان کے بڑے سازش کا حصہ تھے، پاکستانیوں! خوددارقوم کھڑی ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقتدار کے دنوں باہر جا کر قرضہ مانگنے پر شرم آئی، ملک کا سربراہ کسی اورملک سے پیسے مانگے تواس سے زیادہ شرم والی بات نہیں، ماں، باپ بھی خوددار بچے کی زیادہ عزت کرتے ہیں، میں نے آج تک اپنے والد سے بھی کبھی پیسے نہیں مانگے تھے، شوکت خانم کے لیے غیر ملکیوں نہیں پاکستانیوں سے پیسے مانگے تھے، اقتدارسنبھالا توسب سے زیادہ بیرونی خسارہ تھا، چیری بلاسم نے کہا ہم بھکاری اورغلام ہیں، سیالکوٹ کا رنگ بازکہتا ہے لائف سپورٹ مشین پرہیں، میرا رنگ بازسے سوال ہے قوم کو کس نے مقروض کیا؟ 30 سال سے دو خاندان حکومت کر رہے ہیں اور ملک کو مقروض کر دیا، میں توساڑھے 3 سال اقتدارمیں رہا۔
پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ اوورسیزپاکستانی بڑی محنت کے بعد ملک میں پیسہ بھیجتے ہیں، یہ ڈاکومنی لانڈرنگ کر کے پیسہ باہر بھیجتے ہیں، انہوں نے ملک کو بھکاری بنایا، جس طرح قوم اکٹھی ہورہی ہے تو ہم سب کچھ کر سکتے ہیں، زلزلے کے دوران قوم نے اکٹھے ہو کرمقابلہ کیا تھا، کابینہ قوم کے خرچے پر ایک مفرورسے ملنے جا رہی ہے، اقتدار میں اس طرح فضول پیسہ خرچ نہیں کیا تھا، جب ہم ایک قوم بن جائیں گے تو قرضوں سے نجات اور ملک کو اپنے پاؤں پر کھڑا کریں گے، یااللہ تیرا شکرتونے قوم میں شعور پیدا اور قوم کی غیرت کو جگادیا، 20 مئی کے بعد ایک ڈیمانڈ ’الیکشن کراؤ‘اور’امپورٹڈ حکومت نامنظور‘۔
شاہ محمود قریشی
اس سے قبل سابق وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جہلم شہیدوں، غازیوں اور محافظوں کا شہر ہے۔ امپورٹڈ وزیر اعظم شہباز شریف کہتے تھے دھمکی آمیز مراسلہ فرضی مراسلہ ہے، جھوٹ کا پلندہ ہے، اگر ثابت ہو گیا مراسلہ سچا ہے تو عمران خان کے ساتھ کھڑا ہو جاؤں گا، شہباز شریف مراسلے کی صداقت کے اعتراف کے بعد تمہیں اپنی مستند سے اتر کر عمران خان کے قدموں میں بیٹھ جانا چاہیے تھا۔
شاہ محمود نے کہا کہ اگر مراسلہ سچا نہیں تھا تو قومی سلامتی کمیٹی نے یہ کیوں فیصلہ کیا کہ امریکہ کے سفیر کو بلا کر احتجاج کیا جائے؟ وہ کہتے ہیں کہ سازش نہیں تھی مداخلت اور دھمکی بھی تھی، قوم نے بتا دیا ہے کہ وہ کسی بیرونی دھمکی سے خوفزدہ نہیں ہے۔ شہباز شریف کا وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کہتا ہے کہ مراسلہ دفتر خارجہ میں گھڑا گیا، اگر یہ قول درست ہے تو جس کابینہ کا تم حصہ ہو اس نے اس کی انکوائری کے لیے کمیشن بنانے کا کیوں کہا۔
وفاقی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ میں آج اس امپورٹڈ وزیر خارجہ سے پوچھتا ہوں کہ رمضان میں مسجد اقصیٰ پر متعدد حملے ہوئے کیا بلاول تم نے کوئی بیان دیا، ان حملوں کی مذمت کی، پاکستان پانی کے لیے ترس رہا ہے، بھارت سندھ طاس معاہدے کو ماننے کو تیار نہیں، کیا بلول تم نے اس پر بات کی بھارت سے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ حکومت جو آج آئی ہے اور اس کے اتحادی عمران خان کی حکومت کو مہنگائی پر قابو نہ پانے کے طعنے دیتے تھے، ان کو حکومت کے آئے ایک ماہ ہوا ہے اور مہنگائی کہاں پہنچ گئی ہے۔
منحرف اراکین پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں ان لوٹوں کا ذکر کرنا چاہوں گا، وہ 25 لوٹے جن کی وجہ سے آج حمزہ شہباز پنجاب کا وزیر اعلیٰ بنا بیٹھا ہے عنقریب یہ 25 لوٹے فارغ ہونے والے ہیں، جب یہ 25 لوٹے گھر کو لوٹیں گے تو ان کے ساتھ ساتھ حمزہ شہباز کی حکومت بھی گھر لوٹ جائے گی۔
فواد چودھری
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان سے قبل جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر فواد چودھری کا کہنا تھاکہ میں ملک کی نگرانی پر مامور چوکیداروں سے کہتا ہوں کہ وہ اپنا فرض ادا کریں اور ملک میں عام انتخابات میں کرائیں۔ ہمارا ملک ہمارا گھر ہے اور اس کے مالک وہ لوگ ہیں جن کے نمائندے عمران خان ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس گھر پر ڈاکوؤں نے حملہ کیا ہے اور جب ڈاکو حملہ کرتے ہیں تو چوکیدار یہ نہیں کہہ سکتے کہ وہ غیر جانبدار ہیں۔ جہلم چوکیداروں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اپنا فرض ادا کریں اور الیکشن کرائیں، یہ اس ملک کے بحران کا واحد حل ہے۔
فواد چودھری نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر انتخابات نہیں کرائے گئے تو لوگ معاملات اپنے ہاتھ میں لینے کے لیے تیار ہیں۔ بہتر ہے کہ جن کا کام آئین کے مطابق ازخود نوٹس لینا ہے وہ اپنا فرض ادا کریں اس سے پہلے کہ عوام ایسا کچھ کریں۔