آزادی مارچ کے شرکا کے پاس اسلحہ تھا، عمران خان کا اعتراف

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئر مین عمران نے اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ 25 مئی کو ہونے والے لانگ مارچ میں شرکاء کے پاس اسلحہ موجود تھا۔

نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ میں ہماری طرف بھی لوگ تیارہوگئے تھے اور انہوں نے پستول رکھے ہوئے تھے۔ مجھے لگا تھا ہم ملک میں انتشار کی طرف جا رہے ہیں جو انہوں نے پولیس سے کرایا، پولیس کےخلاف نفرت پہلے ہی بڑھ گئی تھی۔ مجھے دیکھ کر انہیں اور جوش میں آنا تھا، مجھے 100 فیصد یقین تھا گولی چلنی ہے، ہماری طرف بھی لوگ تیارہوگئے تھے جنہوں نے پستول رکھے ہوئے تھے تو مجھے خوف ہوگیا کہ اگلا مرحلہ یہ ہوگا کہ اب یہاں انتشار ہوگا، جس سے ہونایہ تھا پولیس کےخلاف نفرت،ملک میں تقسیم اور اس کا فائدہ صرف ان چوروں کو ہونا تھا۔

عمران خان نے کہا کہ مجرموں نے کہنا تھا یہ تو انتشار ہو رہا ہے یہ قاتل ہے۔ پولیس والا رات کسی کے گھر چھلانگ مار کر آجائے تو وہ تو سمجھے گا ڈاکو آگیا ہے، اس واقعے کو انہوں نے بنادیا پی ٹی آئی کی طرف سےہوا، 26 سال کی تاریخ ہے ہم نے کبھی انتشار کی پالیسی نہیں کی۔

سپریم کورٹ سے تحفظ چاہتے، آزادی مارچ کیلئے رولنگ کا انتظار ہے: عمران خان

تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئر مین عمران خان نے کہا ہے کہ شریفوں کے کیسز پر سپریم کورٹ مانیٹر جج بنائے اور کیسز خود سنے۔ آزادی مارچ کے لیے کل کیس کی سماعت ہے، سپریم کورٹ سے فیصلہ لیں گے کہ پرامن احتجاج کا جمہوری حق ہے یا نہیں، سپریم کورٹ رولنگ دے کہ کس بنیاد پر اور کس قانون کے تحت ہمیں مارچ سے روکا گیا، اگر سپریم کورٹ سے ہمیں تحفظ ملا تو ہماری ایک حکمت عملی ہوگی اور اگر تحفظ نہ ملا تو پھر دوسری حکمت عملی ہوگی، ہم رکاوٹیں ہٹانے کی تیاری کرکے جائیں گے۔

پشاور میں وکلاء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ ملک بچانے کو جہاد سمجھیں، یہ حقیقی آزادی کی جنگ ہے۔ ہماری حکومت کو کرپشن کی نہیں بلکہ سازش کے تحت گرایا گیا۔ حکومت گرانے کے خلاف پاکستان کی تاریخ میں کبھی ایسی عوام نہیں نکلی، جیسے ہمارے حق میں نکلی، سازش کرنے والے خود دنگ رہ گئے کہ یہ لوگ کیسے ہمارے حق میں نکلے۔

پی ٹی آئی سربراہ نے مزید کہا کہ میں نے کہا تھا دوستی سب سے کریں گے، امن میں آپ کا ساتھ دیں گے، جنگ میں کسی کا ساتھ نہیں دیں گے۔ میں کیوں دوں امریکا کو اڈے؟ جب ہم ان کے ساتھ تھے، ہم نے اپنے 80 ہزار لوگ شہید کروائے تو واشنگٹن نے ہمارا شکریہ ادا نہیں بلکہ افغانستان کی ناکامی کا ملبہ بھی ہم پر ڈال دیا۔ ہندوستان کی خارجہ پالیسی آزاد ہے، انہوں نے کبھی کسی کی جنگ میں شرکت نہیں کی، کسی سے خراب تعلقات نہیں چاہتے ، لیکن کبھی کسی کی غلامی نہیں کریں گے۔ ڈرون حملوں کی کبھی کسی نے تحقیقات نہیں کرائی، شادیوں، جنازوں، مدارس پر ڈرون حملے کیے گئے، ہمارے حکمرانوں نے ایک دفعہ بھی آوازبلند نہیں کی، ڈرون حملے، عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، پاکستان کیا لندن میں الطاف حسین پر ڈرون حملہ کرسکتا ہے؟

انہوں نے کہا کہ ہندوستان ہمارے ساتھ آزاد ہوا، غلام اور آزاد پالیسی میں فرق ہے، ہندوستان نے کبھی غیر ملکی جنگ میں حصہ نہیں لیا، ڈرون کے خلاف تنہا احتجاج، مارچ کیے، پیسے کے غلاموں نے کبھی احتجاج نہیں کیا اسی لیے انہیں دوبارہ لیکرآئے ہیں، روس سے ہم نے30فیصد سستا تیل،گندم لینا تھی، بھارت امریکا کا اسٹرٹیجک پارٹنر اور روس سے سستا تیل لے رہا ہے، بھارت نے فضل الرحمان کی قیمت کم کردی اورہم نے 30 روپے قیمت بڑھا دی، یہ غلامی کا نقصان ہے، سازش کرکے ان کواوپربٹھادیا گیا، مدینہ منورہ میں ان کے خلاف نعرے لگے ہمیں توپتا ہی نہیں ان کے ساتھ کیا ہوا، اس سے زیادہ کیا لعنت ہوگی مدینہ منورہ میں ان کے خلاف نعرے لگے۔

عمران خان نے کہا کہ کل کیس کی سماعت ہے، سپریم کورٹ سے فیصلہ لیں گے کہ پرامن احتجاج کا جمہوری حق ہے یا نہیں، سپریم کورٹ رولنگ دے کہ کس بنیاد پر اور کس قانون کے تحت ہمیں مارچ سے روکا گیا، عدالت یہ بھی بتائے کہ آئندہ جب ہم آئیں گے تو کیا سپریم کورٹ اس طرح کی آمرانہ اور غیر جمہوری اقدام کی اجازت دے گی، میں نے صرف اس لیے دھرنا نہیں دیا کہ ملک میں تباہی مچے گی، انتشار پھیلے گا، پنجاب پولیس اور فوج کے خلاف نفرت پھیلے گی۔ اگر سپریم کورٹ سے ہمیں تحفظ ملا تو ہماری ایک حکمت عملی ہوگی اور اگر تحفظ نہ ملا تو پھر دوسری حکمت عملی ہوگی، ہم رکاوٹیں ہٹانے کی تیاری کرکے جائیں گے، اس بار تو ہم بغیر تیاری گئے تھے کیونکہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا تھا کہ رستے کھل گئے ہیں، جس کی وجہ سے ہم بغیر تیاری کے پھنس گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ مدینہ کی ریاست میں کوئی بھی قانون سے بالاترنہیں تھا، ہم ملک میں قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں، جوملک اپنے طاقتور مجرموں کوقانون کے نیچے وہ خوشحال ہوجاتا ہے، جو قوم اپنے طاقتور کو قانون کے نیچے نہیں لاتی وہ تباہ ہوجاتی ہیں، اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق امیر اورغریب ملکوں کے درمیان فاصلے کیوں بڑھ رہے ہیں، غریب ملکوں سے ہر سال 1700 ارب روپیہ سیاستدان چوری، منی لانڈرنگ کر کے برطانیہ جیسے ممالک میں بھیجتے ہیں، یہ صرف پاکستان نہیں تمام غریب ملکوں کا مسئلہ ہے، ان غریب ممالک میں آصف زرداری، شریف خاندان جیسے لوگ بیٹھے ہوئے ہیں۔

عمران خان نےکہا کہ شہبازشریف،حمزہ شہباز نے 14ارب ملازمین کے اکاؤنٹس میں بھیجے، دونوں کے خلاف 24 ارب کا کیس تھا، شہبازشریف کوجب سزا ہونے لگی تواسے وزیراعظم بنادیا گیا، یہ جو کچھ ہمارے ملک میں ہوا ایٹم بم سے زیادہ تباہی ہے، پراسیکیوٹرذوالقرنین نے انٹرویودیا اسے شہباز شریف کو بچایا گیا، ڈاکٹررضوان پر بھی پریشر ڈالا گیا تھا، یہ ملک میں اوپربیٹھ گئے تو اصل تباہی آئے گی، اگر وکلا نے سٹینڈ نہ لیا تو آنے والی نسلیں معاف نہیں کریں گی، شریفوں کے کیسز پر سپریم کورٹ مانیٹر جج بنائے اور خود سنے، اگربڑے مگرمچھوں کونہیں پکڑنا تو پھر پاکستان کی تمام جیلوں سے چھوٹے چوروں کورہا کردیا جائے، ہم سپریم کورٹ سے رولنگ لیں گے بتایا جائے کیا ہمارے پاس احتجاج کا جمہوری حق ہے یا نہیں؟عمران خان کس قانون کے تحت ہمیں لانگ مارچ سے روکا گیا؟ گھروں میں مرد پولیس اہلکار بھیج کر عورتوں کی بے عزتی کی، 35 ہزار سے زائد شیل استعمال کئے، رانا ثناء قاتل ہے انھوں نے 22 قتل کئے ہیں، بزدل آدمی ہمیشہ ظالم ہوتا ہے۔ ہماری 126 دن پُر امن دھرنے کی ایک تاریخ ہے، ڈی چوک میں صرف ایک وجہ سے دھرنا نہیں دیا، ڈی چوک میں بربریت، شیلنگ کی گئی مجھے خوف تھا وہاں خون ہوگا اورلوگ مریں گے، مجھے ڈر تھا پولیس، رینجرز کے خلاف نفرت بڑھے گی، نہیں چاہتا تھا کہ دشمن کا فائدہ ہو، اس لیے رُک گیا تھا، سپریم کورٹ رولنگ دے ہمیں بتایا پہلے کس قانون کے تحت ہمیں روکا گیا، ہم سپریم کورٹ سے پروٹیکشن چاہتے ہیں، اس باری ہم تیاری کرکے جائیں گے، یہ میرے لیے جہاد ہے کسی صورت امپورٹڈ، چوروں کو قبول نہیں کریں گے،

سابق وزیراعظم نے کہاکہ شہبازشریف جوطاقتورہوتا ہے انکے بوٹ پالش کرتے ہیں،حمزہ کے آتے ہی مرغی کی قیمت بڑھ گئی، جب تک قانون کی حکمرانی نہ ہوں کوئی ملک آگے نہیں بڑھتا، امیر وغریب ملکوں میں قانون کی حکمرانی کا ہی فرق ہے، جو ملک طاقتوروں کو قانون کے نیچے نہیں لاتے وہ تباہ ہوجاتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ یہ سمجھ رہے تھے کہ لوگ مٹھائیاں بانٹیں گے لیکن یہ حیران رہ گئے جب لوگ نکل آئے،امریکہ میں پاکستانی ایمبسڈر نے مراسلہ بھیجاکہ امریکہ حکومت ہٹانا چاہتا ہے،مراسلہ آفیشل میٹنگ کا ہے،سوچ رہا ہوں کہ وزیراعظم میں تھا پھر یہ کس کو کہہ رہے تھے،ہہ سب کچھ چیری بلاسم کے لئے تھا،62 سالوں سے آدھا پاکستان ملٹری اور آدھا ان دو بھائیوں کے پاس رہا، پنجاب میں اس وقت چیف منسٹرکوبچانے کی کوشش کی جارہی ہے، حمزہ شہبازمیجورٹی کھو چکے ہیں، لوگ الیکشن کمیشن کی طرف دیکھ رہے ہیں، حمزہ ککڑی کو ہٹایا جائے، ملک کوبحران سے نکالنے کا ایک ہی طریقہ شفاف الیکشن کرایا جائے۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا وفاقی حکومت کیخلاف طاقت کے استعمال کا اعلان

خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ محمود خان نے وفاقی حکومت کیخلاف طاقت کے استعمال کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پہلے آزادی مارچ میں غیر مسلح گئے تھے، اب صوبے کی فورس استعمال کریں گے، کارکنوں کی شہادت کیخلاف قتل کا مقدمہ درج کرائیں گے۔
وزیراعلیٰ محمود خان نے انصاف لائزر فورم کی تقریب سے خطاب میں کہا کہ میں نے لیگل ٹیم سے مشاورت کی ہے، امپورٹڈ حکومت جو صوبے کیساتھ کر رہی ہے اس کے خلاف سپریم کورٹ جا رہا ہوں، جو کارکن شہید و زخمی ہوئے وفاقی حکومت کیخلاف قتل کا مقدمہ درج کرینگے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پہلے مارچ میں غیر مسلح گئے تھے، خان صاحب مارچ کا اعلان کرینگے تو خیبرپختونخوا کی فورس استعمال کرونگا، شہباز شریف مینٹل کیس ہے، بشام میں وہ اپنے کپڑے فروخت کرنا چاہتا تھا، چوری کے کپڑے کوئی نہیں خریدتا، وزیراعظم کو الٹی میٹم دے رہا ہوں کہ کے پی کا حق چھین کر رہیں گے، وفاقی حکومت کے خلاف مقدمات درج کرینگے۔

لانگ مارچ: خواتین سے بدتمیزی، عدالت آدھی رات کیوں نہیں کھولی گئی، فواد چودھری

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری نے کہا ہے کہ امپورٹڈ حکومت کو آئین کی بھی کوئی پرواہ نہیں، لانگ مارچ کے دوران خواتین کے ساتھ بدتمیزی کی گئی،عدالت کو اس دن آدھی رات کو کیوں نہیں کھولا گیا۔
پشاورمیں انصاف لائزرکنونشن کی تقریب سے خطاب میں فواد چودھری کا کہنا تھا کہ پنجاب میں حمزہ شہبازکی غیرآئینی حکومت قائم ہے،حمزہ شہباز اقلیت کا وزیراعلیٰ ہے، پاکستان کے فیصلے امپورٹڈ حکومت کو نہیں کرنے دینگے،آئین کے خلاف رات کو عدالتیں کھولیں گی تو پھر تنقید ہوگی،آئین کے خلاف رات کو عدالتیں کھولیں گی تو پھر تنقید ہوگی،دس دن گزرنے جانے کے باوجود مخصوص نشستیں ابھی تک نوٹیفائی نہیں ہوئے۔

انہوں نےکہا کہ عدالیہ سے پوچھتا ہوں کہ جس طرح احتجاج کو دبایا گیا کیا یہ انصاف ہے، ہم شدت پسند نہیں ،کیا سیاسی پارٹیوں کو یہ پیغام دیا جارہا ہے کہ احتجاج سے پہلے ملٹنٹ ونگ بنائے،سپریم کورٹ ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن سے درخواست ہے کہ آئین کی سدا سنیں۔
سابق وفاقی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ عمران خان نے کہتے رہے ہم پرامن احتجاج کر رہے ہیں،ہم نے جلسے کئے کوئی گملہ نہیں ٹوٹا، سیاسی شعور پی ٹی آئی نے دی ہے, بریانی کی دیگیں بنا کر احتجاج کے لئے لوگ نہیں لاتے، جب لوگوں کی سانس بند کریں گے تو پھر شدید انقلاب کے لئے تیار رہے،پنجاب اسمبلی میں الیکشن کرائیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں