شہباز شریف،اردگان کا دوطرفہ تعلقات کو نئی بلندیوں تک پہنچانے کا عزم

زیراعظم محمد شہباز شریف اور ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے دونوں برادر ممالک کے درمیان بہترین دوطرفہ تعلقات کو مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کی نئی بلندیوں تک پہنچانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا کہ عوام کی خوشحالی کے لیے اقتصادی تعاون ترجیح ہے، پاکستان اور ترکی دو طرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لیے پرعزم ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف سے عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا، میاں شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد بھی دی۔ مختلف فورمز پر پاکستان اور ترکی یکساں مؤقف رکھتے ہیں، دونوں ممالک کے درمیان انتہائی قریبی اور دوستانہ تعلقات ہیں، دونوں ملک دو طرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کیلئے پرعزم ہیں۔

رجب طیب اردوان نے کہا کہ بحری جہازوں کی تیاری میں ہر ممکن تعاون فراہم کر رہے ہیں، مواصلات، تعلیم، ماحولیات اور انفرا اسٹرکچر کے شعبوں میں دو طرفہ قریبی تعاون ہے۔ عالمی فورمز پر پاکستان کی بھرپور حمایت کے شکرگزار ہیںِ، ایک پرامن اور خوشحال افغانستان خطے کے مفاد میں ہے، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر افغان عوام کو بھرپور امداد فراہم کی گئی۔

مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے ترکی کے دیرینہ مؤقف کا اعادہ کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے اصولی مؤقف پر ترکی پاکستان کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے پاکستان کے عوام کے لیے نیک خواہشات کا بھی اظہارکیا۔

ترکی کے ساتھ تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتے ہیں: شہباز شریف

وزیراعظم نے کہا ہے کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے اور خطے میں امن کیلئے کام کرتا رہے گا۔ شاندار استقبال پر ترک صدر کے مشکور ہیں، پاکستان ترکی کے ساتھ دیرینہ تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے۔ ترک صدر سے مذاکرات اور ملاقات انتہائی مثبت رہی، پاکستان اور ترکی کے درمیان ثقافتی،مذہبی اور تاریخی تعلقات ہیں۔ دفاعی شعبوں میں دونوں ملکوں کا تعاون قابل ستائش ہے، دونوں ملکوں کی اعلیٰ قیادت کے درمیان آئندہ ملاقات ستمبر میں اسلام آباد میں ہوگی۔

شہباز شریف کا یہ بھی کہنا تھا کہ مختلف شعبوں میں ترک سرمایہ کاروں نے دلچسپی کا اظہار کیا ہے، ای کامرس، تعلیم، انفراسٹرکچر کے شعبے میں ترکی کے تجربات سےاستفادہ کریں گے۔ پاکستان ترکی کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط اور مستحکم کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔ ستمبر میں ترک صدر کے دورہ پاکستان کے منتظر ہیں، پاکستان اور ترکی کی قیادت، عوام اور افواج گہری قربت کے رشتے میں بندھے ہیںِ۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ رواں سال دونوں برادر ملک سفارتی تعلقات کی 75 ویں سالگرہ منا رہے ہیں، مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو بلندیوں پر لے جائیں گے۔ افغانستان کوانسانی بحران سے بچانے کیلئے پاکستان نے متعدد اقدامات کیے، پاکستان پرامن اور مستحکم افغانستان کا خواہاں ہے۔ پاکستان کے عوام مسئلہ کشمیر پر ترکی کے واضح موقف پر مشکور ہیں، پاکستان امن کا خواہاں ہے اور خطے میں امن کیلئے کام کرتا رہے گا۔ بھارت نے مقبوضہ وادی کی جغرافیائی حیثیت تبدیل کرنے کی کوشش کی ، پاکستان حق خودارادیت کے حصول تک کشمیریوں کی حمایت جاری رکھے گا۔

7 معاہدوں کی یادداشتوں پر دستخط

پاکستان اور ترکی نے مفاہمت کی سات مختلف یادداشتوں پر دستخط کئے ہیں۔ وزیراعظم شہبازشریف اورترک صدر رجب طیب اردوان بھی اس موقع پر موجود تھے۔ بدھ کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق ترکی کی پریذیڈینسی آف سٹریٹجی اینڈ بجٹ اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی آف پاکستان کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے گئے۔

ترک اور پاکستان حکومت کے درمیان نالج شیئرنگ پروگرام کے فریم ورک پر دستخط کئے گئے۔ ترک وزارت ٹرانسپورٹ وانفراسٹرکچر اور وزارت مواصلات پاکستان کے درمیان ہائی وے انجینئرنگ سے متعلق مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے گئے۔

ترکی اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ تجارت اور معاشی تعلقات کے فروغ سے متعلق مشترکہ وزارتی بیا ن بارے مفاہمت کی یادداشت، ترکی اور پاکستان کی وزارت خزانہ کے درمیان فنی تعاون پروٹوکول کی مفاہمت کی یادداشت، ترکی کی وزارت خزانہ اور وزارت اقتصادی امور پاکستان کے درمیان قرضوں کے انتظام سے متعلق تعاون پروٹوکول جبکہ گھروں کے شعبوں میں تعاون کیلئے ترکی کی وزارت ماحولیات شہری ترقی وموسمیاتی تبدیلی اور نیا پاکستان ہائوسنگ اتھارٹی کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے گئے۔

پاکستان کی جانب سے وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری اور وزیر تجارت نوید قمر جبکہ ترکی کی جانب سے وزیر ٹرانسپورٹ نے معاہدوں پر دستخط کئے۔

ترک صدارتی محل آمد پر اردوان کا شہباز شریف کا پرتپاک استقبال
وزیراعظم شہباز شریف کے اعزاز میں ترک ایوان صدر میں باضابطہ استقبالیہ تقریب منعقد ہوئی۔ جہاں پر ان کا ترک صدر نے وزیراعظم کا شاندار استقبال کیا۔

وزیراعظم جو ترکی کے تین روزہ سرکاری دورہ پر ہیں، صدارتی محل پہنچے تو ترک صدر رجب طیب اردوان نے ان کا نہایت پرتپاک خیرمقدم کیا۔

اس موقع پر پاکستان اور ترکی کے قومی ترانےبجائے گئے اور وزیراعظم کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ ترک صدر رجب طیب اردوان اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اپنے اپنے وفود کے ارکان کا تعارف کرایا۔

مصطفی کمال اتاترک کے مزار پر حاضری

اس سے قبل وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ترکی کے بانی مصطفی کمال اتاترک کے مزار پر حاضری دی اور پھولوں کی چادر چڑھائی۔

ترکی کی ممتاز کمپنیوں کے سربراہان کی ملاقاتیں

وزیراعظم شہباز شریف سے ترکی کی ممتاز کمپنیوں کے سربراہان نے بدھ کو یہاں ملاقات کی اور پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے موجودہ حکومت کے اقدامات پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے مختلف منصوبوں میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔

وزیراعظم سے انقرہ میں ترک سرمایہ کاروں نے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔ وزیراعظم سے سیاہ قلم انجینئرنگ کے وفد نے کمپنی کے صدر سنگیز اوزدمیر کی قیادت میں ملاقات کی اور وزیرِ اعظم کی قیادت میں موجودہ حکومت کے پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے اقدامات پر اعتماد اور کمپنی کی طرف سے سولر، ونڈ، پن بجلی، ویسٹ مینجمنٹ اور ہائوسنگ کے منصوبوں میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔

ترکی کی ممتاز کمپنی آرچیلک کے وفد نے کمپنی کے چیف کمرشل آفیسر سان دنسر کی زیر قیادت میں ملاقات میں پاکستان کی حکومت کی طرف سے بیرونی سرمایہ کاروں کو سہولیات فراہم کرنے پر خراجِ تحسین پیش کیا۔ وزیراعظم سے زورلو انرجی ترکی کے وفد نے سی ای او سینان اے کے کی زیر قیادت ملاقات میں وزیرِ اعظم کو پاکستان میں زورلو کی توانائی کے شعبہ میں سرمایہ کاری میں دلچسپی کے بارے میں آگاہ کیا۔

اس کےعلاوہ وزیرِ اعظم کو آگاہ کیا گیا کہ چار سال سےگزشتہ حکومت کی غفلت کی وجہ سے جن منصوبوں پر کام رکا ہوا تھا ان کو اس حکومت کے آتے ہی شروع کیا گیا جو وزیرِ اعظم شہباز شریف کے پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ کو ترجیح دینے کا ثبوت ہے۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف سے البیراک کمپنی کے وفد نے صدر احمد البیراک کی زیر قیادت ملاقات میں وزیرِ اعظم کو آگاہ کیا کہ گزشتہ حکومت میں کمپنی کی ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا اور اس پرپاکستان چھوڑنے کیلیے دباؤ ڈالا گیا اور ان کے ورکرز کو بلاوجہ گرفتار کرکے جیل میں رکھنے کے ساتھ ساتھ ان پر بے بنیاد الزامات لگائے گئے۔اس موقع پر وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ افسوس اور دکھ کا مقام ہے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری روکنے کی مذموم سازش کی گئی، گزشتہ حکومت نے پچھلی حکومتوں کے تمام منصوبوں کو سیاسی دشمنی میں تباہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ تمام سرمایہ کاروں کے مسائل کو حل کرنا حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے معاہدے میں 90 ملین ڈالر بچائے۔کمپنی کے وفد نے وزیرِ اعظم شہباز شریف کی قیادت اور حکومت کی کاروبار دوست پالیسیوں پر گہرے اعتماد کا اظہار کیا۔

وزیرِ اعظم نے ان کے تمام مسائل کو حل کرنے کے یقین دہانی کراتے ہوئے انہیں پاکستان آنے کی دعوت دی۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف سے حیات کیمیا کمپنی کے وائس پریزیڈنٹ علی زیبک کی قیادت میں وفد نے بھی ملاقات کی اور حیات کیمیا کی طرف سے پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھانے میں دلچسپی کے حوالے سے آگاہ کیا ۔ وزیرِ اعظم نے متعلقہ حکام کو ملک میں سرمایہ کاری کے حوالہ سے تمام مسائل کا سد باب کرنے کی ہدایات جاری کیں۔

وزیر اعظم سے ترک وزیر تجارت کی ملاقات

پاکستان اور ترکی نے بینکاری، کسٹمز، زراعت اور لاجسٹکس سمیت مختلف شعبوں میں دوطرفہ تجارت سے متعلق معاملات کے حل کیلئے جامع روڈ میپ تیار کرنے سے متعلق مشترکہ ٹاسک فورس قائم کرنے پر اتفاق کیا ہے جبکہ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے پاکستان اور ترکی کے درمیان مصنوعات کی تجارت کے معاہدے کو جلد حتمی شکل دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کے نئے مواقع کھلیں گے، کاروباری برادری کو اپنے رابطے بڑھانے چاہئیں اور مشترکہ منصوبوں کیلئے نئے مواقع تلاش کرنے چاہئیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو ترک وزیر تجارت ڈاکٹر مہمت موش سے ملاقات کے دوران کیا۔ ملاقات کے دوران وزیراعظم نے پاکستان اور ترکی کے درمیان اقتصادی روابط کو مزید وسعت دینے اور کاروبار، تجارت اور سرمایہ کاری کی حقیقی صلاحیت کو بروئے کار لانے کی اہمیت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ ان کے دورہ ترکی کا مقصد تجارتی و سرمایہ کاری روابط کو مستحکم بنانے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ترکی کی کاروباری برادری کے ساتھ رابطے کو فروغ دینا ہے۔ دوطرفہ تجارت کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے اشیا کی تجارت کے معاہدے کو جلد حتمی شکل دینے کی اہمیت کو اجاگر کیا، جس سے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کے نئے مواقع کھلیں گے تاکہ دونوں ممالک کی معیشت کو فائدہ ہو۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان رابطے کے منصوبے بالخصوص اسلام آباد-تہران-استنبول (آئی ٹی آئی) کارگو ٹرین دونوں ممالک کے تاجروں کو موثر اور تیزی سے کاروبار کرنے کے لئے اضافی مواقع میسر آئیں گے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک کی کاروباری برادری کو اپنے نیٹ ورکنگ کو بڑھانا چاہئے اور مشترکہ منصوبوں کے لئے نئے مواقع تلاش کرنا چاہئیں۔

ملاقات میں ترکی کی وزارت تجارت اور پاکستان کی وزارت تجارت کے تعاون سے ایک مشترکہ ٹاسک فورس تشکیل دینے پر اتفاق کیا گیا تاکہ لاجسٹکس، بینکنگ، کسٹمز اور زراعت سمیت دو طرفہ تجارت سے متعلق معاملات کا احاطہ کرنے کے لئے ایک جامع روڈ میپ تیار کیا جا سکے۔ ترک وزیر تجارت ڈاکٹر مہمت موش نے دونوں ممالک کے درمیان تجارت کی حقیقی صلاحیت کا ادراک کرنے پر وزیراعظم سے اتفاق کیا اور اس سلسلے میں مکمل تعاون کا یقین دلایا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں