منچھر جھیل میں پانی کا دباؤ کم کرنے کے لیے مزید دو مقامات پرکٹ لگا دیے گئے، جس سے سیہون ائیرپورٹ زیر آب آگیا۔
پانی کی سطح میں اب بھی کمی نہیں آسکی ہے جس کے باعث سیہون شہر اور سعید آباد کے لیے خطرہ برقرار ہے۔
جھیل سے نکلنے والا پانی سیہون ٹول پلازہ کے قریب انڈس ہائی وے سے ٹکرانے لگا ہے، سیہون ائیرپورٹ بھی ڈوب گیا اور وزیراعلیٰ سندھ کا آبائی گاؤں باجارا بھی زیر آب آگیا۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق منچھر جھیل بند آرڈی 54 اور 52 سے پانی کا اخراج جاری ہے، پانی پانچوں یونین کونسلوں کی حدود میں داخل ہوگیا ہے، یونین کونسل بوبک اور جعفرآباد مکمل زیر آب ہیں، متاثرہ دیہات کی تعداد 150 تک پہنچ گئی ہے۔
محکمہ انہار کا کہنا ہے کہ منچھر جھیل میں پانی کی سطح کم نہیں ہوئی، لاڑکانہ سیہون بند پرپانی کی کمی کے بعد کٹ لگا کر منچھر جھیل کے پانی کو راستہ دیا جائے گا۔
ادھر منچھرجھیل زیرو پوائنٹ پر 50 فٹ چوڑا شگاف پڑگیا ہے، شگاف پڑنےسے پانی یونین کونسل واہڑ کی جانب بڑھنے لگا ہے، بند پر موجود 2 پولیس اہلکار بہہ گئے، مقامی افراد پولیس اہلکاروں کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
دوسری جانب جوہی اور میہڑ کے رنِگ بندوں کی مضبوطی کا کام جاری ہے، دادو کے سیم نالے میں کالی موری کےمقام پر کمزوربند میں دراڑیں پڑنے لگیں، بند کو مضبوط کرنے کا کام جاری ہے۔
ادھر بدین کی ‘پران’ ندی میں 6 روزبعد دوبارہ شگاف پڑگیا, 30سےزائد ڈوبے دیہات میں پانی کی سطح مزیدبڑھ گئی, لوگوں کا گھربار، قیمتی سامان ،فصلیں سب برباد ہوگیا، لوگ بچا ہوا سامان چھتوں پرچھوڑ کرمحفوظ مقام پر منتقل ہوگئے۔