عمران خان کی جانب سے خاتون جج کو دھمکیاں دینے سے متعلق توہین عدالت کیس میں چیف جسٹس اسلام ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ اظہار رائےکی آزادی کے محافظ ہیں لیکن اشتعال انگیزی کی اجازت نہیں دے سکتے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کو توہین عدالت کیس میں معافی کا موقع دیا لیکن عمران خان نے ایک بار پھر غیر مشروط معافی مانگنے سے گریز کرتے ہوئے دھمکی دینے کے اپنے الفاظ پر پچھتاوے کا اظہار کیا۔
عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں اسلام آباد ہائیکورٹ کا 5 رکنی بینچ کر رہا ہے، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان، ان کے وکیل حامد خان اور دیگر وکلا عدالت میں موجود ہیں۔
عمران خان نے اپنے نئے جواب میں کہا تھا کہ وہ عوامی اجتماع میں کہے گئے اپنے الفاظ کے ساتھ نہیں کھڑے، خاتون جج کو دھمکی دینے پر افسوس ہے، پچھتاوا ہے، عدالت ان کی اس وضاحت کو کافی سمجھتے ہوئے ان کے خلاف دائر کیس ختم کرے۔
عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کے موقع پر عدالت کے گرد سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر دو ایس پیز سمیت 778 افسران اور اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔
سکیورٹی آرڈر کے مطابق راستوں کو خاردار تاریں لگا کر بند کیا گیا ہے اور کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے آنسو گیس شیل اور بکتر بند گاڑی بھی موجود ہے۔