سیلاب زدہ علاقوں میں نقصانات کے تخمینے کا سروے 12 ستمبر سے شروع کرنے کا فیصلہ

سیلاب زدہ علاقوں میں نقصانات کے تخمینے کا سروے 12 ستمبر سے شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ، سروے 27 ستمبر کو مکمل ہونے پر بحالی کا مرحلہ شروع ہو جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق وزیر پارلیمانی امور راجہ بشارت کی زیرصدارت ڈیزاسٹرمینجمنٹ کمیٹی کا چوتھا اجلاس ہوا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں نقصانات کے تخمینے کا سروے 12 ستمبر سے شروع ہوگا اور سروے 27 ستمبر کو مکمل ہونے پر بحالی کا مرحلہ شروع ہو جائے گا۔
اجلاس میں صوبائی وزرا محسن لغاری، حسین جہانیاں گردیزی ،نوابزادہ منصور احمد نے بھی شرکت کی جبکہ معاون خصوصی وزیراعلیٰ سینیٹر ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے ویڈیو لنک کے ذریعے حصہ لیا۔

اجلاس میں سیلابی پانی کی گزرگاہوں پر آبادیوں کو مستقل طور پر محفوظ جگہوں پرمنتقل کرنےکی تجویز دی گئی۔
سینئرممبر بورڈ آف ریونیو نے کہا کہ سروے کیلئے پنجاب حکومت کی ٹیموں کی تشکیل ہوچکی ، فلاحی تنظیموں نے بھی متاثرہ افراد کیلئے مکانات بنانے کی پیشکش کی ہے۔

وزیر پارلیمانی امور کا کہنا تھا کہ جنگی بنیاد پر متاثرین سیلاب کی بحالی چاہتےہیں، کوئی محکمہ سستی نہ کرے، ریلیف مرحلے کے بعد بحالی کی طرف بڑھ رہےہیں، تمام محکمے روڈمیپ دیں۔
چیئرمین وزارتی کمیٹی نے بتایا کہ پنجاب حکومت مزید 25 ہزار خیمے خرید رہی ہے جبکہ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ جزوی نقصان والے 60 ہزار مکانات میں سے 40 ہزار کو خیمے مہیا کر دیے، 39کروڑ روپے کا مزید سامان خریدنے کی منظوری دی جا رہی ہے۔

وزیراعلیٰ فلڈ ریلیف فنڈ کے استعمال کیلئے سینیٹر ثانیہ نشتر کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی گئی، ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا چیئرمین عمران خان متاثرین کی جلد بحالی چاہتے ہیں۔
اجلاس میں فلڈ فنڈ کی رقوم متاثرین تک شفاف انداز میں پہنچانے کیلئے لائحہ عمل پر غور کیا گیا اور چیئرمین کمیٹی نے رودکوہیوں کےراستےڈیم بنانےکی فزیبلٹی رپورٹ طلب کر لی گئی۔

اجلاس میں بریفنگ میں بتایا گیا کہ متاثرین سیلاب کی اکثریت آبائی علاقوں کو واپس چلی گئی، ضلعی انتظامیہ دریائی گزرگاہوں پر دوبارہ آبادکاری روکے۔
راجہ بشارت نے کہا جن لوگوں کے گھر اپنی زمینوں پر نہیں، انہیں سرکاری اراضی پر آباد کریں گے اور وزیراعلیٰ کی ہدایت پر سندھ اور بلوچستان میں پنجاب سے طبی عملہ بھجوایا دیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں