الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو نااہل قرار دیدیا۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے متفقہ فیصلہ سنایا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے سنائے گئے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان رکن قومی اسمبلی نہیں رہے، عمران خان کی جانب سے جمع کرایا گیا جواب درست نہیں تھا، عمران خان کرپٹ پریکٹس میں ملوث رہے ہیں، ان کی قومی اسمبلی کی نشست کو خالی قرار دیا جاتا ہے۔
الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ عمران خان کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کیا جائے۔
الیکشن کمیشن نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو آئین کے آرٹیکل 63 پی کے تحت نااہل قرار دیاہے۔
تحریک انصاف کا فیصلہ عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان
پاکستان تحریک انصاف نے توشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔
پی ٹی آئی کے جنرل سیکرٹری اسد عمر نے فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ہم فیصلے کے خلاف آج ہی ہائیکورٹ جارہے ہیں، پی ٹی آئی الیکشن کمیشن کا فیصلہ چیلنج کرے گی، آج ہی پٹیشن دائر کریں گے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری اور شہباز گل نے عمران خان سے متعلق الیکشن کمیشن کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح آج یہ فیصلہ ہوا ہے ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا، آج پاکستان کے 22 کروڑ عوام کے خلاف فیصلہ سنایا گیا۔
الیکشن کمیشن سے یہی امید تھی: فواد چوہدری
ان کا کہنا تھا الیکشن کمیشن اور الیکشن کمشنر کو پی ڈی ایم میں شامل کیوں نہیں جاتا؟ ہمیں الیکشن کمیشن سے پہلے بھی کوئی امید نہیں تھی، آج پاکستان میں انقلاب کی ابتدا ہوگئی ہے، ان ایوانوں کو الٹا کر ہی ملک کے آئین کو بچایا جاسکتا ہے۔
دوسری جانب شہباز گل کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ نواز شریف نے لکھا اور ان کے ذاتی ملازم نے اس پر دستخط کرکے سنایا، عوام اس فیصلے کو ہر لحاظ سے مسترد کرتے ہیں۔
سخت سکیورٹی انتظامات
الیکشن کمیشن کی جانب سے فیصلہ سنانے کے لیے فول پروف سکیورٹی طلب کرنے کے بعد کمیشن کے اطراف سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے، پی ٹی آئی کارکنوں کے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر آنسو گیس کے شیل بھی پہنچائے گئے۔
اسلام آباد انتظامیہ نے ایس ایس پی کی نگرانی میں سکیورٹی تعینات کی جس میں ایک ایس ایس پی ، 5 ایس پیز ، 6 ڈی ایس پی سمیت ساڑھے 11 سو اہلکار تعینات کیے گئے ہیں جب کہ پولیس کے ساتھ ایف سی اور رینجرز کے اہلکار بھی تعینات ہیں۔
فیصلے سے قبل پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری، اسد عمر اور دیگر الیکشن کمیشن پہنچے جس پر کمیشن کے گیٹ کو بند کردیا گیا جس کی وجہ سے انہیں گیٹ پھلانگ کر اندر جانا پڑا۔
عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس کی تفصیلات
ریفرنس دستاویز کے مطابق عمران خان نے توشہ خانہ سے 14 کروڑ 20 لاکھ 42 ہزار روپے مالیت کے تحائف حاصل کیے جب کہ 30 ہزار روپے مالیت سے زائد کے تحائف ادائیگی کرکے حاصل کیے۔
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ عمران خان نے ان تحائف کے 3 کروڑ 81 لاکھ 77 ہزار روپے ادا کیے اور 8 لاکھ مالیت کے تحائف کی ادائیگی نہیں کی، عمران خان کی اہلیہ نے 58 لاکھ 59 ہزار روپے کے ہار، بُندے، انگوٹھی اور کڑا 29 لاکھ 14 ہزار روپے وصول کرکے جب کہ عمران خان نے گھڑی ،کف لنکس، پین، انگوٹھی 2کروڑ 27 لاکھ روپے دے کر حاصل کیے۔
ریفرنس دستاویز میں عمران خان کی حاصل کی گئی گھڑی کی اصل مالیت 8 کروڑ 50 لاکھ ،کف لنکس کی اصل مالیت 56 لاکھ روپے، پین کی اصل مالیت 15 لاکھ اور انگوٹھی کی اصل مالیت 87 لاکھ ہے۔
دستاویز کے مطابق عمران خان نے 15 لاکھ روپے مالیت کی گھڑی 2 لاکھ 94 ہزار روپے دے کر ، 17 لاکھ روپے مالیت کے پرفیوم ، گھڑیاں، آئی فون اور سوٹ 3 لاکھ 38 ہزار روپے دے کر، ووڈ باکسز، عطر کی بوتلیں ، تسبیح 2 لاکھ 40 ہزار روپے دے کر حاصل کیے۔
عمران خان نے 19 لاکھ روپے کی گھڑی 9 لاکھ 35 ہزار روپے، 10 لاکھ روپےمالیت ہیروں کا لاکٹ، بُندے ، انگوٹھی اور سونے کےکڑے5 لاکھ 44 ہزار روپے 49 لاکھ روپے کی گھڑی،کف لنکس اور انگوٹھی 24 لاکھ روپے میں خریدے۔
ریفرنس
الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ کیس کا فیصلہ 19 ستمبرکو محفوظ کیا تھا۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے اگست میں اراکین قومی اسمبلی کی درخواست پر عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس الیکشن کمیشن بھیجا تھا جس میں ان کی نااہلی کی درخواست کی گی تھی۔
ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ عمران خان نے اپنے اثاثوں میں توشہ خانہ سے لیےگئے تحائف اور ان تحائف کی فروخت سے حاصل کی گئی رقم کی تفصیل نہیں بتائی۔
عمران خان کی جانب سے الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا تھا کہ میرے خلاف توشہ خانہ ریفرنس بلا جواز اور بے بنیاد ہے، ریفرنس بدنیتی پر مبنی ہے اور سیاسی مقاصد کے لیے کیس بنایا گیا ہے، توشہ خانہ ریفرنس اختیارات کا ناجائز استعمال اور آئینی اختیارات کی توہین ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیجنا ہی غیر قانونی ہے، ریفرنس الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار میں ہے اور نہ وہاں قابل سماعت ہے، توشہ خانہ تحائف کو اثاثوں میں کبھی نہیں چھپایا، تمام الزامات کو مسترد کرتا ہوں۔