ایلون مسک کی ہدایت پر 4 نومبر کو ٹوئٹر کے 50 فیصد ملازمین کو کمپنی سے نکال دیا گیا تھا جن میں سے کچھ کو ایک بار پھر واپس طلب کیا گیا ہے۔
یہ تو پہلے سے ہی کہا جارہا تھا کہ ایلون مسک ٹوئٹر کو خریدنے کے بعد ملازمین کی تعداد میں کمی کریں گے۔
مگر اب بلومبرگ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ کمپنی نے فارغ کیے گئے کچھ ملازمین کو واپس آنے کی ہدایت کی ہے۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ کچھ ملازمین کو ‘غلطی’ سے نکال دیا گیا تھا اور اب انہیں دوبارہ دفتر آنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ طلب کیے گئے ملازمین کو ان کے کام اور تجربے کے باعث واپس رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ ٹوئٹر کے 3700 ملازمین کو ای میل کے ذریعے ملازمت سے برطرف ہونے کی اطلاع ملی تھی۔
مگر اب کچھ ملازمین سے واپسی کی درخواست سے عندیہ ملتا ہے کہ برطرفی کا یہ عمل جلدبازی میں ہوا۔
ایلون مسک نے 4 نومبر کو ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ بدقسمتی سے عملے میں کمی کے علاوہ کوئی آپشن نہیں کیونکہ کمپنی کو روزانہ 40 لاکھ ڈالرز کا نقصان ہورہا ہے۔
ایلون مسک کی جانب سے ٹوئٹر کے نئے بلیو سبسکرپشن پلان پر بھی تیزی سے کام ہورہا ہے جو اب امریکا کے وسط مدتی انتخابات کے بعد باضابطہ طور پر متعارف کرایا جائے گا۔