2 ارب کرپشن میں ملوث ڈپٹی کمشنر نوشہرو فیروز بیرون ملک فرار کے 4 دن بعد معطل

سندھ حکومت نے ایم نائن سکھر حیدرآباد موٹر وے پروجیکٹ کے لیے اراضی کے حصول کے لیے 2 ارب سے زائد خفیہ ٹرانزیکشن میں ملوث ڈپٹی کمشنر نوشہرو فیروز تشفین عالم کو آذربائیجان فرار ہونے کے 4 دن بعد سندھ حکومت نے معطل کردیا

رپورٹ کے مطابق تشفین عالم 19 نومبر کو آذربائیجان روانہ ہوئے تھے جس کے چار دن بعد 22 نومبر کو سروس جنرل ایڈمنسٹریشن اینڈ کوآرڈینیشن ڈیپارٹمنٹ (ایس جی اے اینڈ سی ڈی) نے انہیں برطرف ہونے کے احکامات جاری کردیے جبکہ وفاقی اسٹبلشمنٹ ڈویژن کو کہا کہ نوٹفیکشن کے مطابق تشفین عالم کو 120 دن کے لیے عہدے سے برطرف کردیا جائے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ حکومت کو اس کمیٹی کی رپورٹ موصول ہونے کے بعد 22 نومبر کے نوٹیفکیشن کے مطابق افسر کو چارج شیٹ بھیجی گئی تھی، یہ رپورٹ میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی طرف سے ایم نائن پروجیکٹ کے لیے زمین کے حصول کے لیے مبینہ طور پر فنڈز کی خفیہ ٹرانزیکشن کے ریکارڈ کی چھان بین کے لیے بنائی گئی تھی۔

نوٹیفیکشن میں بتایا گیا کہ ڈپٹی کمشنر اپنے دفتر سے غائب رہے اور شہید بےنظیر آباد ڈویژنل کمشنر نے سروس جنرل ایڈمنسٹریشن اینڈ کوآرڈینیشن ڈیپارٹمنٹ (ایس جی اے اینڈ سی ڈی) کو بتایا کہ ڈپٹی کمشنر افسر نے گزشتہ 4 روز سے سرکاری ذمہ داریاں نہیں نبھائیں۔

کمیٹی کے سربراہ ڈائریکٹر جنرل لیبر سندھ سجاد حیدر کے علاوہ ڈائریکٹر جنرل آف ٹریننگ، مینجمنٹ اور ریسرچ طارق شاہ اور سینئر افسر عمر فاروق بلو نوشہرو فیروز میں معاملے کی تحقیقات کررہے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ ڈپٹی کمشنر نے زمین حصولی کے لیے اپنے آپ کو لینڈ ایکوزیشن افسر (ایل اے او) کے طور پر تعینات کیا تھا، یہ عہدہ زیادہ تراسسٹنٹ کمنشر کو دیا جاتا ہے، ابتدائی رپورٹ کے مطابق لینڈ اکیوزیشن ایکٹ 1894 کے تحت زمین حاصل کرنے کے بعد 850 زمین کے مالکان کو بینک کے ذریعے رقم کی ادائیگی کی جائے گی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ زمین مالکان کو رقم کی ادائیگی کے دوران سنجیدہ عمل کی خلاف ورزی کی گئی ہے، این ایچ اے کے حکام کے مطابق ان کو آفس سے ادائیگی کی کاپی موصول نہیں ہوئی۔

ذرائع نے بتایا کہ نوشہروفیروز میں زمین کے حصول کے لیے رقم کی ادائیگی جون 2022 کو کی گئی تھی۔

اس کے علاوہ ذرائع نے بتایا کہ خطیر رقم کی ادائیگی بھی ہوئی تاہم یہ رقم کھاتے داروں کے حمایت میں جاری کی گئی تھی، 2 ارب روپے سے زائد رقم جون 2022 کے ماہ میں آٹھ مختلف تاریخوں میں نکالی گئی تھیں۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ ڈپٹی کمشنر نے اپنے آپ کو ضلع کا ایل اے او تعینات کیا جس کی ضرورت نہیں تھی۔

بینک حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ کھاتے داروں کے بائیومیٹرک بینک کو موصول ہوچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بے نظیر آباد ڈویژن کمشنر نے نوشہرو فیروز کی زمین حصولی کا ریکارڈ بھی قبضہ میں لےلیا ہے، بینک مینجمنٹ نے کمیٹی کو بتایا کہ زمین مالکان نے اپنے قومی شناختی کارڈ کے ساتھ رقم وصول کرنے کے لیے بینک کا دورہ کیا تھا۔

مٹیاری ایم نائن کی تحقیقات
سندھ حکومت کی جانب سے موٹر وے پروجیکٹ کی تحقیقاتی کمیٹی نے ضلع مٹیاری کا دورہ کیا تھا تاکہ افسران کی تحقیقات کی جاسکیں اور قومی خزانے کے نقصان کو بھی جائزہ لیا جاسکے۔

ذرائع نے انکشاف کیا کہ کمیٹی کے ارکان نے زمین حصولی کے لیے وصول کی گئی رقم کے کھاتے داروں سے ملاقات کی تھی، کمیٹی کے ذرائع نے بتایا کہ کھاتے داروں نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ انہوں نے اسسٹنٹ کمشنر آفس کے بجائے مٹیاری ڈپٹی کمشنر کے گھر میں رقم وصول کی تھی۔

کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ اسلم، رحمت اللہ، الہیٰ بخش، اصغر جتوئی فراڈ اور جعل سازی میں ملوث تھے جبکہ رحمت اللہ نے اپنے آپ کو این ایچ اے کے نمائندہ کے طور پر پیش کیا۔

رحمت اللہ اور نوشہرو فیروز کے درمیان کچھ تعلقات ہیں لیکن وہ این ایچ اے کے لیے کام نہیں کررہے تھے۔
مخدوم فیملی کے قریبی رشتہ دار اسلم پیرزادو نے بھی کیس کے معاملے پر ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کی تھی جس میں مخدوم جمیل الزمان نے اعتراض کیا کہ اسلم پیرزادو کو ضمانت نہیں دینی چاہیے۔

کمیٹی کے ارکان نے مشاہدہ کیا کہ 50 کروڑ سے 50 کروڑ 5 لاکھ روپے مٹیاری کے مختلف زمین مالکان کو ادا کیے گئے۔
تاہم اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ بقیہ رقم کہاں ہے کیونکہ کھاتے داروں کو رقم کی ادارئیگی کے لیے سعید آباد برانچ کے سندھ بینک سے 2 ارب 14 کروڑ نکالے جاچکے ہیں۔

این ایچ اے نے علیحدہ تحقیقات شروع کرلیں
این ایچ اے اتھارٹی نے اسکینڈل کے حقائق جاننے کے لیے علیحدہ تحقیقات شروع کرلی ہیں، این ایچ اے جنرل مینجر نے نوشہرو فیروز کا دورہ کیا جبکہ ایک اور سرکاری افسر نے مٹیاری کا دورہ کیا اور سندھ کے سیکریٹری داخلہ ڈاکٹر سعید میگنیجو کی قیادت میں حکومتی تحقیقاتی کمیٹی سے بھی ملاقات کی تھی۔

اس کے علاوہ جامشورو میں جے آئی ٹی کے سربراہ چیئرمین اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ نواز شیخ نے مٹیاری کے سابق ڈپٹی کمشنر عدنان رشید سے ملاقات کی، انہوں نے ڈپٹی کمشنر کی جانب سے بینک سے نکالی گئی رقم کی بحالی کے لیے کچھ نکات کمیٹی کے سامنے رکھے۔

عدنان رشید کا ریمانڈ 23 نومبر کو ختم ہوچکا ہے اور آج 24 نومبر کو حیدرآبادکی عدالت کے سامنے پیش ہوں گے، اسسٹنٹ کمشنر منصور عباسی اور سندھ بینک ایریا کے میجنر تابش شاہ جنہوں نے حفاظتی ضمانت حاصل کی تھی، انہیں ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کرنے پر ٹرائل کورٹ کے سامنے پیش ہونے کی ضرورت ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں