کینیڈا کے شہر ٹورنٹو کے مضافاتی علاقے میں پیش آنے والے فائرنگ کے واقعے میں حملہ آور سمیت 6 افراد ہلاک اور ایک شہری زخمی ہوگیا۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق مقامی پولیس کے سربراہ جم میک سوین نے صحافیوں کو بتایا کہ فائرنگ کا واقعہ متعدد اپارٹمنٹس پر مشتمل ایک عمارت میں پیش آیا، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے کے بعد مشتبہ ملزم کی بھی موت واقع ہوگئی۔
پولیس جائے وقوع پر پہنچی اور زخمی شخص کو ہسپتال منتقل کردیا گیا جس کی جان اب خطرے سے باہر ہے۔
کینیڈین میڈیا کے مطابق جم میک سوین نے صحافیوں کو بتایا کہ ’افسران جائے وقوع پر پہنچے تو انہوں نے ایک خوفناک منظر دیکھا جہاں کئی افراد کی لاشیں پڑی ہوئی تھیں‘۔
پولیس کی جانب سے جاری تحقیقات میں معلوم کیا جارہا ہے کہ کیا ملزم اور متاثرین کے آپس میں کسی قسم کا کوئی تعلق تھا۔
ہلاک ہونے والے افراد کی لاشیں ٹورنٹو کے شمال میں تقریباً 30 کلومیٹر (20 میل) کے فاصلے پر مضافاتی علاقے وان میں واقع عمارت کے مختلف اپارٹمنٹس میں پائی گئیں.
مقامی میڈیا کے مطابق عمارت کو خالی کرا لیا گیا ہے جبکہ پولیس اہلکاروں کے علاوہ متعدد ایمبولینسز بھی جائے وقوع پر موجود نظر آئیں۔
امریکا کے مقابلے میں ہمسایہ ملک کینیڈا میں فائرنگ کے واقعات کی تعداد انتہائی کم ہے، تاہم گزشتہ کچھ عرصے میں اسلحے کے استعمال کے باعث ہونے والے پرتشدد واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے جس نے حکومت کو پستول اور چھوٹے ہتھیاروں پر پابندی کے لیے حال ہی میں قانون سازی پر مجبور کردیا۔
اپریل 2020 میں کینیڈا کی مشرقی ریاست نووا سکوشیا میں فائرنگ کا ہولناک واقعہ پیش آیا تھا جس میں پولیس اہلکار کے بھیس میں ایک شخص نے 22 افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
واقعے کے چند روز بعد مئی 2020 میں کینیڈا کی حکومت نے مختلف اقسام کی 1500 بندوقوں کے استعمال پر پابندی عائد کر دی تھی۔
رواں سال ستمبر میں کینیڈا کے ایک اور صوبے سسکیچواں میں ایک شخص نے 11 افراد کو ہلاک کر دیا تھا جبکہ 18 کو چاقو مار کر زخمی کردیا تھا۔
کینیڈا میں پیش آنے والے جرائم میں سے اسلحے کے زور پر ہونے والے جرائم کی شرح 3 فیصد سے کم ہے لیکن سال 2009 سے فائرنگ کے واقعات میں 5 گنا اضافہ ہوا ہے۔