وفاقی حکومت نے محمد عبداللہ خان سنبل کو چیف سیکریٹری پنجاب تعینات کردیا۔
محمد عبداللہ خان سنبل کو ’احتجاجی چھٹی‘ پر موجود سیکریٹری پنجاب کامران علی افضل کی جگہ تعینات کیا گیا ہے، عبد اللہ سنبل بطور قائم مقام چیف سیکریٹری اس عہدے پر کام کر رہے تھے۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے کابینہ سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق عبداللہ خان سنبل کو سول سروس ایکٹ 1973 کے سیکشن 10 کے تحت چیف سیکریٹری پنجاب تعینات کیا گیا ہے۔
نوٹی فکیشن کے مطابق عبداللہ خان سنبل جو ان دنوں 120 روز کی تعطیلات پر ہیں، انہیں فوری طور پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی حکومت کے موجودہ سیاسی سیٹ اَپ کے تحت اپنے دفتر کے کام اور صوبے سے باہر تبادلے کی بار بار کی گئی درخواستوں پر توجہ نہ دینے پر مایوس اور ناامید، پنجاب کے چیف سیکریٹری کامران علی افضل نے آخر کار اپنا عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا تھا اور ستمبر میں رخصت پر چلے گئے تھے، 8 اکتوبر میں ان کی چھٹی میں تیسری بار توسیع کی گئی تھی۔
ان کے رخصت پر جانے سے چند روز قبل کامران افضل نے ایک بار پھر وزیر اعظم شہباز شریف سے درخواست کی تھی کہ وہ صوبے میں پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) کی مخلوط حکومت کے ساتھ کام کرنے میں ناکامی کی وجہ سے انہیں پنجاب سے باہر منتقل کر دیں۔
جب سے پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) اتحاد نے ایک بار پھر اقتدار سنبھالا تھا اس وقت سے چیف سیکریٹری کامران افضل پنجاب سے اپنے تبادلے کی بار بار درخواست کر رہے تھے۔
کہا جارہا تھا کہ وہ ’میرٹ کے خلاف‘ افسران کے تبادلوں اور تقرر کے ساتھ ساتھ پنجاب بھر کے افسران کی مدت ملازمت کے تحفظ کے حوالے سے پریشان تھے۔
چیف سیکریٹری کامران افضل اور اس وقت کے پولیس چیف راؤ سردار علی خان دونوں نے صوبے میں 17 جولائی کے ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی کی کلین سویپ کرنے کے فوراً بعد صوبے سے باہر تبادلوں کی درخواست کی تھی جس میں راؤ سردار علی خان کی درخواست تقریباً ایک ہفتے بعد منظور کرلی گئی تھی۔
اپریل میں جب یہ دونوں جماعتیں اپوزیشن میں تھیں تو انہوں نے ان دونوں پر الزام لگایا تھا کہ حمزہ شہباز کے پنجاب اسمبلی میں وزیر اعلیٰ منتخب ہونے اور اس کے بعد گورنر ہاؤس میں پولیس کے زیر انتظام ان کی تقریب حلف برداری کے دوران وہ مسلم لیگ (ن) کی جانب جھکاؤ رکھتے تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی جی راؤ سردار علی کان اور کامران علی افضل نے حکومت سے درخواست کی تھی کہ انہیں پنجاب سے منتقل کردیا جائے اور انہیں خدشہ تھا کہ وزیر اعلیٰ کے دوبارہ انتخاب کی روشنی میں صوبے کی حکومت تبدیل ہونے پر تادیبی کارروائی کی جائے گی۔
کامران افضل نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کا کسی بھی سیاسی جماعت کی جانب کوئی جھکاؤ نہیں ہے اور لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر حمزہ شہباز کے انتخاب اور حلف کی تقریب کا انتظام کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جھکاؤ کا کوئی بھی مفروضہ مکمل طور پر غلط ہوگا تاہم میں کچھ اصولوں کے مطابق زندگی گزارنے کی کوشش کرتا ہوں اور یہ مکمل حقیقت ہے۔