وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ قبل از وقت انتخابات ہوئے تو بعض اداروں میں موجود سہولت کار عمران خان کو انتخابات جتوا سکتے ہیں۔
امریکا سے پاکستان واپسی سے قبل پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران خان قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ اس لیے کررہے ہیں کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ جب تک ان کے سہولت کار اداروں میں موجود ہیں اس وقت تک انتخابات ہوں۔
انہوں نے کہا کہ فوجی کمان میں تبدیلی کے بعد اب شاید وہاں عمران خان کے سہولت کار موجود نہ ہوں کیونکہ اب ادارے کی پالیسی بن چکی ہے کہ ہم متنازع نہیں آئینی کردار ادا کریں گے۔
انہوں نے کہا ’لیکن دوسرے ادارے ہیں، اگر الیکشنز وقت پر ہوں تو وہاں سے بھی عمران خان کے سہولت کار چلے جائیں گے، اگر الیکشز قبل از وقت ہوں گے تو وہاں عمران خان کے سہولت کار موجود رہیں گے‘۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ عمران خان ان اداروں میں بیٹھے سہولت کاروں سے امید رکھ رہے ہیں کہ اس ادارے میں بیٹھے لوگ ان کے خلاف کیسز میں انہیں بچا لیں گے، اس ادارے میں بیٹھے لوگ شاید اتنے نیوٹرل نہ رہیں اور قبل از وقت انتخابات میں عمران خان کو دھاندلی کی صورت میں سپورٹ دیں، اس لیے میرا مؤقف ہے کہ پارلیمنٹ اپنی مدت پوری کرے گی’۔
انہوں نے کہا کہ جب عمران خان نے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے مذاکرات کے لیے افغان طالبان سے مدد مانگی تو انہوں نے مدد کی، میں افغان طالبان سے کہوں گا کہ ہمیں ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی میں مدد دیں اور انہیں جگہ نہ دیں، صرف افغان طالبان نہیں بلکہ افغانستان میں جو بھی حکومت میں ہوگا اس سے یہی اپیل ہوگی۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ’میرے خیال میں ابھی بھی یہ مناسب ہو گا کہ ہم افغان طالبان سے بات کریں اور یہی پیغام بھیجتے رہیں کہ ٹی ٹی پی پاکستان کے لیے ریڈ لائن ہے، ہم ان کے خلاف اپنی سرزمین پر سخت ایکشن لیں گے اور لے رہے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر ٹی ٹی پی کو افغانستان سے کوئی مدد یا سہولت ملی تو یہ ہمارے تعلقات کے لیے برا ہو گا‘۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ ’تحریک طالبان افغانستان نے دوحہ معاہدے میں ذمہ داری لی تھی کہ وہ افغانستان کی سرزمین کو کسی ملک کے خلاف دہشتگردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے، ہم سمجھتے ہیں کہ انہیں دوحہ میں دنیا سے کیے ہوئے اپنے وعدے پورے کرنا ہوں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’افغانستان ہمارا ہمسایہ ملک ہے، ان سے ہمیں بات چیت کرنی ہوگی، اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں 90 فیصد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کررہے ہیں جس سے نہ صرف افغانستان بلکہ میرے ملک کے مسائل میں بھی اضافہ ہوگا‘۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے، رواں برس ریکارڈ بارشیں پاکستان میں سیلاب کا سبب بنیں جس سے 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا‘۔