بغاوت پر اکسانے کا معاملہ، بلوچستان ہائیکورٹ کا شہباز گل کےخلاف مقدمہ ختم کرنے کا حکم

بلوچستان ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شہباز گل پر درج مقدمہ ختم کرنے کا حکم دے دیا۔

بلوچستان ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی کے رہنما شہباز گل کے خلاف درج مقدمہ ختم کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت نے شہباز گل کے خلاف مقدمہ ختم کرنے کا حکم دے دیا۔

شہباز گل کیس کی پیروی انصاف لائر فورم کے سید اقبال شاہ ایڈووکیٹ، شمس رند ایڈووکیٹ اور دیگر نے کی۔

شہباز گل کے خلاف بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ میں 28 نومبر کو ایف آئی آر درج کی گئی تھی، عدالت نے پولیس حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مقدمہ ختم کرنے کا حکم سنایا۔

شہباز گل کے خلاف اداروں کو متنازع بنانے کے حوالے سے درج مقدمے کے خاتمے کے لیے بلوچستان ہائی کورٹ میں سماعت جسٹس عبدالحمید بلوچ نے کی۔

عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایک ہی کیس میں کیسے قلعہ عبداللہ میں مقدمہ درجہ کیا گیا، سپریم کورٹ کا حکم ہے کہ ایک واقعے کے دو مقدمات نہیں ہوسکتے۔

جج نے کہا کہ اس طرح مقدمات عدالت اور قانون کے ساتھ مذاق ہے۔ عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے مقدمے کو ختم کرنے کا حکم دیا۔

اس موقع پر شہباز گل کے وکیل سید اقبال شاہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ بلوچستان ہائی کورٹ نے پاکستان میں سب سے پہلے غیر قانونی مقدمات پر فیصلہ دے کر انصاف کے تقاضے پورے کیے ہیں جس پر عدالت کے شکر گزار ہیں۔

واضح رہے کہ 28 نومبر کو پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کے خلاف اداروں کے خلاف متنازع بیانات پر بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ میں مقدمہ درج ہوا تھا۔

خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کے چیف آف اسٹاف شہباز گل کو نجی نیوز چینل ’اے آر وائی‘ پر متنازع بیان دینے کے بعد اسلام آباد پولیس نے بغاوت اور عوام کو ریاستی اداروں کے خلاف اکسانے کے الزام میں 9 اگست کو حراست میں لے کر ان کے خلاف تھانہ کوہسار پولیس نے سٹی مجسٹریٹ کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا تھا۔

شہباز گِل کو پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 34 (مشترکہ ارادہ)، 109 (اکسانے)، 120 (قید کے قابل جرم کے ارتکاب کے لیے ڈیزائن چھپانے)، 121 (ریاست کے خلاف جنگ چھیڑنا)، 124 اے(بغاوت) 131 (بغاوت پر اکسانا، یا کسی فوجی، بحری یا فضائیہ کو اپنی ڈیوٹی سے بہکانے کی کوشش کرنا)، 153 (فساد پر اکسانا)، 505 (عوامی فساد کو ہوا دینے والا بیان) اور 506 (مجرمانہ دھمکی کی سزا) کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں