پی ٹی آئی حکومت برطرف کرنے میں جنرل باجوہ سمیت کچھ جرنیلوں نے کردار ادا کیا، فواد چوہدری

سابق وزیر اطلاعات اور رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) فواد چوہدری نے دعویٰ کیا ہے کہ ’پی ٹی آئی حکومت کو برطرف کرنے میں سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ سمیت کچھ فوجی جرنیلوں نے کردار ادا کیا‘۔

برطانوی خبررساں ادارے ’بی بی سی‘ کے پروگرام ہارڈ ٹاک میں انٹرویو کے دوران سابق وزیر اطلاعات نے کہا کہ 2018 میں فوج نے پی ٹی آئی کو اقتدار میں آنے میں کوئی مدد نہیں کی تھی بلکہ پی ٹی آئی 22 سالہ جدوجہد کے بعد خود اقتدار میں آئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ’ہماری حکومت کو ہٹانے کی سازش میں کچھ فوجی جرنیل بھی شامل تھے، اس میں کوئی شک نہیں، اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان کو ہٹانے میں واقعی بہت فعال کردار ادا کیا، حتیٰ کہ سابق آرمی چیف بھی ہماری حکومت کو گھر بھیجنے میں سرگرم عمل رہے‘۔

سابق وزیر اطلاعات نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ حکومت کے دوران پی ٹی آئی کے ساتھ ساتھ اتحادی جماعتوں کو بھی اسٹیبلشمنٹ کنٹرول کر رہی تھی۔

ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کی پریس کانفرنس سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’موجودہ فوجی قیادت نے ابھی ابھی عہدہ سنبھالا ہے، ہم امید کر رہے ہیں کہ پالیسی میں تبدیلی آئے گی لیکن سابق آرمی چیف کا یہ دعویٰ سچ نہیں تھا کہ ہم نے اُن کی مدد مانگی تھی، ہم نے صرف انہیں غیرجانبدار رہنے کا کہا تھا‘۔

انہوں نے پی ٹی آئی کے فوج کے خلاف ہونے کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’سب کو معلوم ہے کہ پی ٹی آئی کسی کے خلاف نہیں ہے، پاکستان میں عدلیہ اور فوج جیسے غیر منتخب اداروں نے ماضی میں اپنے اختیارات کو آئین سے ماورا استعمال کیا‘۔

غیر ملکی سازش کے ذریعے پی ٹی آئی حکومت برطرف کیے جانے کے حوالے سے عمران خان کے دعووں کے صبوت سے متعلق سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ ’پارٹی قیادت نے اہم اجلاسوں میں پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے میں امریکا کے ملوث ہونے کے بارے میں ثبوت پیش کیے لیکن اس پر توجہ نہیں دی گئی‘۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’امریکا کے ساتھ پی ٹی آئی تناؤ سے بھرپور تعلقات نہیں چاہتی، پاکستان کے گورننس کے معاملات میں کسی کو مداخلت نہیں کرنی چاہیے، انتخاب کا حق پاکستان کے عوام کا ہونا چاہیے، امریکا، برطانیہ یا کسی دوسرے ملک سمیت کسی کو بھی یہ فیصلہ کرنے کا حق نہیں ہے کہ ہم پر کون حکومت کرے گا‘۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے واضح کیا کہ عمران نے کبھی اسامہ بن لادن کو ’شہید‘ نہیں کہا، ایک تقریر کے دوران اُن کی زبان پھسل گئی تھی جس کی بعد میں وضاحت کردی گئی تھی۔

سیکیورٹی چیلنجز کے بارے میں فواد چوہدری نے کہا کہ گزشتہ دور حکومت میں پی ٹی آئی افغان حکومت کے ساتھ مسلسل مذاکرات کر رہی تھی اور ہم حقیقتاً اس مسئلے کو حل کرنے کے قریب تھے۔

تاہم انہوں نے دعویٰ کیا کہ موجودہ حکومت نے افغانستان کی تاریخ اور مسائل سے ناواقفیت کی وجہ سے ان تمام کوششوں کو برباد کردیا۔

’انتخابات پاکستان کیلئے ضروری ہیں، تحریک انصاف کیلئے نہیں‘
فواد چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی انتخابات کا انتظار کر سکتی ہے لیکن موجودہ حکومت انتخابات کرانے کے لیے تیار نہیں ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ لوگ انہیں ووٹ کے ذریعے بے دخل کر دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات پاکستان کے لیے ضروری ہیں تحریک انصاف کے لیے نہیں، ہم مطالبہ کر رہے ہیں کہ جلد از جلد انتخابات کرائے جائیں تاکہ ایک نئی ذمہ دار حکومت معاشی امور کی دیکھ بھال کر سکے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی غیر آئینی برطرفی کے بعد پاکستان بہت بڑے سیاسی بحران کا شکار ہوگیا ہے، اب لوگ ایک جانب کھڑے ہیں اور موجودہ حکمران اشرافیہ، جسے ہم امپورٹڈ حکومت کہتے ہیں، دوسری جانب کھڑی ہے اور یہی پاکستان کا بنیادی مسئلہ ہے’۔

فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ سابق وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے وقت پاکستان کے ذخائر 16 ارب ڈالر تھے اور اب یہ ذخائر 6 ارب ڈالر سے نیچے آچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’موجودہ حکومت کے پاس کوئی اقتصادی منصوبہ نہیں ہے، دہشت گردی نے بھی ملک کو دوبارہ اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، سیاسی استحکام کے بغیر ملک میں معاشی استحکام کیسے آسکتا ہے؟‘۔

قرض کا ڈھیر چھوڑجانے کی وجہ پی ٹی آئی کی ناکام پالیسیوں کو ٹھہرائے جانے کے تاثر کی تردید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’جب پی ٹی آئی نے 2018 میں اقتدار سنبھالا تو ملک تباہی کا شکار تھا، ہم نے کورونا کا مقابلہ کیا، ہم نے 55 لاکھ ملازمتیں پیدا کیں اور ہم نے شرح نمو کو بہتر بنایا، اس سب کے دوران پی ٹی آئی نے وہ تمام قرض ادا کرنے کے لیے سخت محنت کی جو گزشتہ حکومتیں ملک پر لاد گئی تھیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’جہاں تک معیشت کا تعلق تھا ہم واقعی بہتر حکمت عملی اپنائے ہوئے تھے لیکن موجودہ ہنگامے نے سب کچھ لپیٹ کر رکھ دیا‘۔

فواد چوہدری نے کہا کہ وہ دہشت گردی کے ساتھ ساتھ توہین مذبب کے الزامات کا بھی سامنا کر چکے ہیں جبکہ عمران کو 28 جھوٹے فوجداری مقدمات کا سامنا ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے توشہ خانہ کیس میں عمران کے خلاف الیکشن کمیشن کے الزامات کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ الزامات بددیانتی پر مبنی ہیں، امید ہے کہ عدالتیں اس سلسلے میں انصاف فراہم کریں گی۔‎

اپنا تبصرہ بھیجیں