وزیر اعظم شہباز شریف آج سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس کے ہمراہ ’کلائمیٹ ریزیلنٹ پاکستان‘ کے عنوان سے عالمی کانفرنس کی مشترکہ میزبانی کریں گے۔
رپورٹ کے مطابق اس کانفرنس میں سربراہان مملکت، حکومت اور دیگر اسٹیک ہولڈرز شرکت کریں گے جس کا مقصد 2022 میں پاکستان کی تاریخ کے مہلک اور تباہ کن سیلاب کے بعد عوام اور حکومت کی مدد کے لیے حکومتی نمائندوں، سرکاری اور نجی شعبوں کے رہنماؤں اور سول سوسائٹی کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنا ہے۔
دن بھر جاری رہنے والی اس کانفرنس کے 2 اہداف ہوں گے جس کے دوران ’بحالی اور تعمیر نو کا فریم ورک (4 آر ایف)‘ لانچ کیا جائے گا، اس فریم ورک میں سیلاب کے بعد بحالی کے لیے ادارہ جاتی، مالیاتی اور عمل درآمد کے انتظامات شامل ہیں، علاوہ ازیں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے پائیدار صلاحیت کے حصول کی خاطر طویل مدتی شراکت قائم کرنے کے لیے عالمی تعاون بھی شامل ہے۔
کانفرنس کے پہلے حصے میں 4 آر ایف’ کے باضابطہ اجرا اور پارٹنر سپورٹ کے اعلانات کے ساتھ اعلیٰ سطح کے افتتاحی مراحل ہوں گے جن کی مشترکہ صدارت وزیر اعظم شہباز شریف اور انتونیو گوتریس کریں گے، اس مرحلے پر عطیہ دہندگان اور دیگر شراکت دار ’4 آر ایف‘ کے لیے تعاون اور فنڈنگ کا عزم ظاہر کریں۔
کانفرنس کے دوسرے حصے میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے طویل مدتی پائیداری اور موافقت پیدا کرنے کے ٹھوس طریقے تلاش کیے جائیں گے۔
ابتدائی سیشن کے اختتام پر ظہرانے کے علاوہ شہباز شریف اور انتونیو گوتریس مشترکہ پریس کانفرنس بھی کریں گے۔
تعمیر نو کا منصوبہ
کانفرنس کے نتائج کو خلاصے اور ایک بین الاقوامی پارٹنر گروپ کے اعلان کی شکل میں پیش کیا جائے گا جس میں دلچسپی رکھنے والے اقوام متحدہ کے رکن ممالک شامل ہوں گے۔
’فور آر ایف‘ پاکستان کی اسٹریٹجک پالیسی حکومت کی زیر قیادت پوسٹ ڈیزاسٹر نیڈز اسسمنٹ (پی ڈی این اے) کی ایک فالو اپ دستاویز ہے جسے عالمی اداروں کی مدد سے تیار کیا گیا۔
پی ڈی این اے کے تخمینے کے مطابق سیلاب کی تباہ کاریوں اور معاشی نقصانات کا کُل حجم 30 ارب ڈالر سے زائد ہے جبکہ بحالی کے اقدمات اور پائیدار تعمیر نو کی ضروریات کا تخمینہ 16 ارب ڈالر سے زائد ہے۔
’4 آر ایف‘ حکومت کی جانب سے آفات کی بحالی کے جامع منصوبوں کو بنیاد فراہم کرے گا، یہ 4 اسٹریٹجک ریکوری مقاصد، ایک پالیسی فریم ورک، ایک مالیاتی حکمت عملی اور نفاذ اور نگرانی کے انتظامات کے حوالے سے ترتیب وار ترجیحات پیش کرتا ہے۔
’4 آر ایف‘ اس بات کا ایک اہم نقطہ آغاز ہے کہ پائیدار بحالی کے لیے تبدیلی کے اقدامات کیے جائیں اور ترقیاتی اقدامات کے ذریعے موسمیاتی تباہ کاریوں کے کثیر نسلی اثرات مرتب نہ ہوں، اس کی بدولت ملک قدرتی خطرات اور موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف طویل مدتی پائیداری پیدا کرے گا۔
دستاویز میں مزید کہا گیا کہ عالمی سطح پر اپنائے جانے والے طرز عمل کے مطابق مؤثر اور مربوط تعمیر نو اور وسائل کو زیادہ سے زیادہ متحرک اور استعمال کرنے کے لیے بحالی کی ایک قابل اعتماد حکمت عملی ضرروی ہے۔
اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے نمائندہ برائے پاکستان نٹ اوسٹبی نے کہا کہ ’یہ عالمی برادری کے لیے پاکستان کے ساتھ کھڑے ہونے اور سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے پائیدار اور جامع بحالی کا عزم کرنے کا اہم لمحہ ہے‘۔
’معیشت کی بحالی فنڈنگ کے خلا کو پُر کرنے کیلئے اہم‘
جنیوا روانہ ہونے سے قبل ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں وزیر اعظم نے کہا تھا کہ اس کانفرنس کے دوران شرکا کو اپنی حکومت کی جانب سے متاثرین کی ریلیف اور بحالی کے لیے اٹھائے گئے اقدامات سے بھی آگاہ کریں گے۔
انہوں نے کہا تھا کہ کانفرنس کے دوران تباہی کے بعد بحالی، تعمیرنو اور بحالی کے حوالے سے جامع پلان بھی دوست ممالک اور ترقیاتی شراکت داروں کے سامنے رکھیں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اہم بنیادی ڈھانچے، زندگی اور معاش کی تعمیر و روزگار اور معیشت کی بحالی اس فنڈنگ کے خلا کو پر کرنے کے لیے اہم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انسانیت دنیا کی تاریخ میں ایک مؤثر نکتہ ہے، ہمارے آج کے اقدامات ہماری آنے والی نسلوں کے روشن مستقبل کی تشکیل کریں گے، سیلاب اور تباہ کن بارشوں سے لاکھوں پاکستانی متاثر ہوئے ہیں اور وہ یکجہتی کے منتظر ہیں جوانہیں دوبارہ بہترین تعمیر کی طرف لے جائے گی۔