اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے بھارتی وزیراعظم کو سنجیدہ اور مثبت مذاکرات کی دعوت دے دی۔
عرب میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کا دورہ سب سے کامیاب دورہ ثابت ہوا، سعودی عرب اور یو اے ای کے ساتھ منفرد تاریخی تعلقات ہیں، یو اے ای پاکستانیوں کا دوسرا وطن کے مانند ہے اور یو اے ای کے صدر شیخ محمد بن زاید آل نہیان پاکستان دوست ہیں، وہ پاکستان کے سب سے بڑے خیر خواہ ہیں اور پاکستان کی مدد میں کبھی پیچھے نہیں ہٹتے۔
وزیراعظم کا کہنا تھاکہ پاکستان اور خلیجی ممالک کے مفادات مشترکہ ہیں اور ہمارے تعلقات تحائف سے بڑھ کر ہیں، ہم تحائف سے زیادہ مضبوط تعاون کو فروغ دینے پر یقین رکھتے ہیں، ہمارا مقصد سرمایہ کاری اور تجارتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانا ہے، ہم قابل بھروسہ دوستوں کی جانب مدد کے لیے ہاتھ بڑھانے کے خواہشمند ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ دوست بروقت مدد نہ کرتے تو موجودہ صورتحال سے نمٹنا ناممکن ہوتا، خلیجی ممالک کی مدد سے پاکستان کو درپیش مسائل میں کمی آئی ہے لیکن ہم امداد سرمایہ کاری کی شکل میں چاہتے ہیں۔
وزیراعظم نے بھارتی ہم منصب کو مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی کو سنجیدہ اور مثبت مذاکرات کی دعوت دیتا ہوں، پاکستان اور بھارت کو فضول کی کشمکش اور مخاصمت سے نکلنا ہوگا اور دونوں ملکوں کو عوام کی ترقی کے لیے کام کرنا ہوگا، اگر بھارت اپنا رویہ تبدیل کرکے مذاکرات کرے تو ہمیں تیار پائے گا، دونوں ممالک کے پاس معدنی ذخائر نہیں ہیں، ہمارا مضبوط اثاثہ افرادی قوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت نے 3 جنگیں لڑ کر بھوک بیروزگاری کے سوا کچھ نہیں پایا، عوام افلاس کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوگئے، اب ہمیں یہ روکنا ہوگا لہٰذا دونوں ملکوں کو اختلافات دور کرنے کے لیے سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا، کشمیر سمیت تمام متنازع مسائل کے حل کے لیے مذاکرات کرنا ناگزیر ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ بھارت کو کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی روکنا ہوگی، بھارت نے 2019 کے متنازع آرٹیکل سےکشمیرکی اُصولی حیثیت کوپامال کیاہے، بھارت میں اقلیتوں کے خلاف جو کچھ ہورہا ہے سب کے سامنے ہے۔