پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کی اہلیہ حبا چوہدری کا کہنا ہے کہ ان کے شوہر کو فیملی اور بچوں سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی، بخشی خانے میں بھی ان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی، انہیں بکتر بند گاڑی اور منہ پر کپڑا ڈال کر لایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ فواد کو ہتھکڑیاں لگا کر عدالت میں پیش کیا گیا، جج نےکہاکہ فواد چوہدری کوبخشی خانے میں لے جایا جائے، اہلخانہ سے ملاقات کرائی جائے لیکن انہیں بخشی خانے میں نہیں لایا گیا۔
حبا چوہدری کے مطابق عدالت نے بخشی خانے میں ملاقات کاکہا اور ملاقات نہیں کرائی گئی، یہ توہین عدالت ہے، فواد چوہدری نے مجھ سے بیٹیوں کے بارے میں پوچھا اور رو پڑے، ان کی دوبچیاں پانچ روز سے والد سے ملاقات کے لیے انتظار کر رہی ہیں، یہ کتنا بڑا ظلم ہے۔
انہوں نے کہا کہ فوادچوہدری کویہاں اوراڈیالہ جیل میں بھی فیملی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی، تھوڑا سا رحم کریں، فوادکی فیملی ہے، میرے بھی جذبات ہیں، مجھے دھکے دیے گئے، میں جان بچا کر آئی ہوں۔
رہنما پی ٹی آئی کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ پنجاب اور اسلام آباد پولیس کے رویوں کی مذمت کرتی ہوں، نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی سے درخواست ہے کہ میری بیٹیوں کو ان کے والد سے ملنے کی اجازت دی جائے، بیٹیاں اپنے والد سے ملاقات نہیں کرپا رہیں، فوادچوہدری آج عدالت میں کھڑے ہوکر رو رہےتھے، کس قانون میں لکھا ہے کہ فیملی سے ملاقات کی اجازت نہیں؟
حبا چوہدری نے مزید کہا کہ جیل میں فون کرکے فوادچوہدری سے ملاقات کا طریقہ کار پوچھا تو کہاگیا کہ حکومت سے پوچھ کربتائیں گے، میں اس رویے کی مذمت کرتی ہوں، اعلیٰ عدالتوں سےدرخواست ہےکہ اس معاملے کا نوٹس لیا جائے، ضرورت پڑی تو ملاقات کے لیے درخواست بھی دائر کروں گی۔
خیال رہےکہ سیشن کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کے جسمانی ریمانڈ میں اضافے کی پولیس کی درخواست منظور کر لی ہے۔