پنجاب یونیورسٹی میں ایک طلبا تنظیم کے کارکنوں کی جانب سے ایک پروفیسر پر حملہ کیا گیا اور ہاتھا پائی کی گئی۔
ترجمان پنجاب یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ طالبعلم کیمپس میں تیزی سے ہیوی بائیک چلا رہا تھا، سینٹر فار انٹیگریٹڈ ماؤنٹین ریسرچ کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر منور صابر نے طالبعلم کو روکا، ہیوی بائیک تیز چلانے سے منع کرنے پر طالبعلم نے پروفیسر ڈاکٹر منور کے ساتھ ہاتھا پائی کی۔
پنجاب یونیورسٹی کے ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ کارروائی سے بچنے کے لیے طالبعلم اور اس کے ساتھی طلبا نے وی سی ہاؤس کے باہر دھرنا دے دیا، طلبا تنظیموں کے کارکن احتجاج کے دوران رات کو لاؤڈ اسپیکر لگا کر ڈانس کرتے رہے، لاؤڈ اسپیکر لگانے سے روکنے پر طلبا کے گروپ کی یونیورسٹی سکیورٹی گارڈز سے بھی ہاتھا پائی ہوئی۔
یونیورسٹی ترجمان نے بتایا کہ سکیورٹی گارڈز کی جانب سے کارروائی کرنے پر طلبا تنظیم کے کارکن فرار ہو گے، طلبا تنظیم کے کارکنوں نے وی سی ہاؤس کے باہر روڈ پر آگ بھی جلائی۔
دوسری جانب طلبا کا کہنا ہے کہ پنجاب یونیورسٹی کے اساتذہ ہمارے ساتھ ناروا سلوک کرتے ہیں، ڈاکٹر منور صابر کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔
ترجمان یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے واقعہ کی تحقیقات کے لیے 2 رکنی کمیٹی قائم کر دی ہے، سینئر ترین پروفیسر ڈاکٹر جاوید اقبال قاضی کمیٹی کے سربراہ ہوں گے، پنجاب یونیورسٹی کے ڈین ڈاکٹر محمد شفیق کمیٹی کے ممبر ہوں گے، کمیٹی 3 روز میں واقعے کی تحقیقات کر کے رپورٹ دے گی، کمیٹی کی رپورٹ کی روشنی میں بلاامتیاز کارروائی کریں گے۔
طلبا کے گروپ نے بھی ڈائریکٹر ماؤنٹین اینڈ ریسرج پرفیسر منور صابر کے خلاف مقدمہ درج کرایا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پروفیسر منور صابر نشے کی حالت میں تھے، انہوں نے طالبعلم کو پکڑ کر اپنے ساتھیوں کے ہمراہ بند کر کے مارا اور جنسی ہراسگی کی، پروفیسر سمیت 2 نامعلوم افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔