پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دور حکومت میں عبدالولی خان یونیورسٹی مردان میں غیرقانونی بھرتیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
آڈٹ دستاویز کے مطابق سال 16-2015 میں عبدالولی خان یونیورسٹی میں 250 سے زیادہ غیرقانونی بھرتیاں ہوئیں اور ان غیرقانونی بھرتیوں کے باعث خزانے کو 21 کروڑ 50 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
دستاویز میں کہا گیا ہے کہ تشہیر شدہ آسامیوں کی تعداد سے زیادہ بھرتیاں کی گئیں جن میں گریڈ 16 کے ڈیمانسٹریٹر اور آفس اسسٹنٹ کی 128 غیرقانونی بھرتیاں بھی شامل ہیں، اس کے علاوہ گریڈ 14 پر 33، گریڈ 11 پر 76 اور گریڈ 7 پر 18 غیرقانونی بھرتیاں ہوئیں۔
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ بھرتیوں کے دوران کاغذی کارروائی میں ہیرپھیر کی گئی، اہل امیدواروں کو نا اہل قرار دیاگیا، بھرتیوں کیلئے شارٹ لسٹ امیدواروں میں 90 فیصد نااہل تھے اور 271 میں سے 104 امیدواروں کا بھرتی کیلئے ٹیسٹ ریکارڈ بھی موجود نہیں۔
دستاویز کے مطابق بھرتیوں کیلئے یونیورسٹی سینڈیکیٹ اجلاس میں متعلقہ ارکان کو بھی نہیں بلایا گیا۔
ذرائع کے مطابق محکمہ انسداد بدعنوانی نے چیف سیکرٹری سے انکوائری کی درخواست کی ہے۔