وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم نے ریاست بچانے کیلئے سیاست داؤ پر لگا دی۔ہم آئی ایم ایف کی شرائط مان چکے ہیں، برے وقت میں سعودی عرب اور یواے ای نے ساتھ دیا، چین بھی ہمارا دیرینہ دوست ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا جب ہم اپوزیشن میں تھے تو ہمیں دیوار سے لگایا گیا،عمران خان دورمیں نوازشریف پر جعلی کیس بنایاگیا،نوازشریف کو ہرروز ٹرائل کورٹ میں بلایاجاتاتھا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف میں کچھ نہیں کررہا،نوٹسز عدالتوں سے جاری ہوتے ہیں،عمران خان اس وقت اپنی بیماری اور لاچاری کا واویلاکررہے ہیں،وہ دنیا کو کیاپیغام دے رہے ہیں؟
رانا ثنا اللہ کوجھوٹے کیس میں گرفتار کیا گیا،انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ سے متعلق ہم نے قوانین بنائے ہیں، پچھلی حکومت میں کوئی تحفہ نہیں چھوڑا گیا، بیچ دئیے گئے۔
ماضی میں کسی نے نہیں کہا کہ میں عدالت میں پیش نہیں ہوں گا،ماضی میں اپوزیشن کودیوار سے چُن چُن کر لگایاجارہاتھا اگر احتساب نہیں ہوگا تو مزید نقصان ہوتا جائے گا،ہم نے کہا الیکشن کمیشن کا جو بھی فیصلہ ہوگا ساتھ چلیں گے، انتخابات کا فیصلہ الیکشن کمیشن نے کرنا ہے۔
شہباز شریف نے مزید کہا عمران خان آج بھی خود کو قانون سے بالاترسمجھتے ہیں،کھلی آنکھ سے عدل و انصاف کی دھجیاں اڑائی گئیں،ایک دوسرے کے چہر ے پسند ہوں یانہ ہوں بات چیت ہی حل ہے،وزیر اعظم شہباز شریف نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان ریلی میں جاسکتے ہیں تو عدالتوں میں کیوں نہیں،ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کے حوالے سے اپنا فرض پورا کررہے ہیں۔
احسن اقبال،مریم نواز اور رانا ثنا اللہ کو نیب قوانین کے ترمیم پر کلین چٹ نہیں ملی،ہمارے رہنماؤں کو پرانے قانون کے تحت ریلیف ملی ہے، لندن میں کیسز کیے گئے وہاں بھی ہمیں کلین چٹ ملی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عدم اعتماد کے وقت آئین توڑنے کی ضرورت کیا تھی؟ عدالت نے کہا کہ آئین شکنی کی گئی ہے، سیاستدان کے پاس بات چیت کے علاوہ کوئی ہتھیار نہیں، سانحہ پشاورکے بعد اجلاس کے لیے پی ٹی آئی رہنماؤں کو دعوت دی وہ نہیں آئے۔