پاکستان کے سیاسی معاملات پر امریکا سے ایک اور بیان آ گیا۔
رپورٹس کے مطابق امریکی کانگریس کے ڈیموکریٹک رکن ٹیڈ لیو نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان میں سیاسی کشیدگی کو پولیس کی بربریت، حراست میں بدسلو کی یا تشدد کا باعث نہیں بننا چاہیے ۔
انہوں نے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو عدم تشدد کے اصولوں اور جمہوری اصولوں کا احترام کرنا چاہیے اور پاکستانی عوام کے پُرامن مستقبل کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے ۔
اس سے پہلے ڈيموکریٹ رکن ڈاکٹر آصف محمود بھی کہہ چکے ہیں کہ پاکستان میں سیاسی انتقام کا سلسلہ اپنے عروج پر ہے ، عمران خان کی زندگی خطرے میں ہے ، ان کے ہزاروں کارکن گرفتار کیے جاچکے ہيں ، اب تک جو کچھ نظر آیا ہے وہ صرف ایک جھلک ہے ۔
اس کے علاوہ افغانستان کے لیے سابق امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے پاکستانی سیاسی صورتحال پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کو تین بحرانوں کا سامنا ہے، یہ بحران سیاسی، اقتصادی اور سکیورٹی کے ہیں۔
ایک بیان میں زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ یہ سنجیدہ ، جرات مندانہ سوچ، اور حکمت عملی کا وقت ہے، سیاستدانوں کو جیلوں میں ڈالنا، پھانسی دینا، قتل کرنا غلط راستہ ہے۔
زلمے خلیل زاد نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری سے پاکستان کا سیاسی بحران مزید گہرا ہو گا، خرابی کو روکنے کے لیے جون کے اوائل میں قومی انتخابات کے لیے ایک تاریخ مقرر کریں، جو پارٹی الیکشن جیتے گی اسے عوام کا مینڈیٹ حاصل ہو گا کہ کیا کرنا چاہیے۔
بعد ازاں پاکستان کے دفتر خارجہ نے سابق امریکی سفارتکار زلمے خلیل زاد کے ملکی سیاسی حالات سے متعلق بیان پر سخت ردعمل دیا تھا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ پاکستان کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے کسی سے مشورے کی ضرورت نہیں۔
ترجمان کے مطابق بطورپُرعزم قوم موجودہ مشکل صورت حال سے مضبوطی سے نکلیں گے۔