قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف میں بات کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ کا کہا تھا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے سوموٹو لینا شروع کیا اور بے دریغ استعمال کیا، دو ججز کے فیصلے سے اضطرابی کیفیت پیدا ہوئی ہے، یہ بھی کہا گیا سوموٹو میں ون مین شو نہیں ہونے چاہییں، بار کونسل سمیت حامد خان نے بھی کہا کہ یہ قانون وقت کی ضرورت ہے۔
وزیر قانون نے کہا کہ ایک چیف جسٹس آکر 300،400سومٹو لیتے ہیں اور دوسرے دو تین لیتا ہے، افتخار چودھری کے بعد کسی چیف جسٹس نے سامان سے شیشی نکلنے یا گلی میں پانی کھڑا ہونے پر سوموٹو نہیں لیا، آرٹیکل 184/3میں اپیل کاحق نہ ہوناآئین کےبنیادی اصولوں کیخلاف ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سپریم کورٹ میں دو سنیئرترین ججز کسی بینچ میں شامل نہیں، یہ اضطرابی کیفیت قانون دانوں میں بھی پائی جاتی ہے، گزشتہ روز قومی اسمبلی نے کہا کہ کوئی ایسا قانون نہ بنائیں جس کو چیلنج کیا جائے، بل کو غور کیلئے کمیٹی کے سپرد کیا گیا ہے ،مقصد تھا کہ اعلی ٰترین عدالت میں شفاف کارروائی ہو، یہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجربل بار کونسلز اور شراکت داروں کا پرانا مطالبہ تھا ۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہا فوری نوعیت کے مقدمات کی فوری طور شنوائی نہیں ہوتی،سپریم کورٹ میں فوری نوعیت کے مقدمات کی چھ ،چھ ماہ کیس نہیں لگتا ،یہ محسوس کیا گیا کہ یہ درست وقت ہے پارلیمان اپنا کردار دا کریں، یہ آئین سے متصادم ہے نہ ہی اس میں آئینی ترمیم کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 184/3 کا 2008 سے 2010 تک بے دریغ استعمال شروع ہوا، بار کونسلز کا کہنا تھا کہ 184/3 کے بے دریغ استعمال کوروکا جائے، سپریم کورٹ کے اندر سے بھی آوزیں آئیں ،وقت تھا کہ پارلیمان اب اس پر قانون سازی کرے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما نفیسہ شاہ نے کہا کہ ہم سب اس موجودہ صورت حال سے پریشان ہوئے، آئے دن از خود نوٹس ہوئے، اسے ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے،سوال اٹھ رہے ہیں کہ کل سو موٹو کے ذریعے اس بل کو ختم ہی کر دیا جائے۔
ممبر کمیٹی رمیش کمار نے کہا کہ بہتر ہے اس معاملے پر سپریم کورٹ سے مشاورت کی جائے ، انہیں باور کرایا جائے یہ بل وقت کی اہم ضرورت ہے،بہتر ہے اعلیٰ عدلیہ کویہ فیصلہ خود کرنے دیں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما محسن شاہ نواز رانجھا نے کہا کہ قانون سازی پارلیمان کا صوابدید ہے، پارلیمان کو اپنا کام کرنے دیں باقی ادارے اپنا کام کریں، ایسا نہیں کہ لائن کراس کی جا رہی ہو۔
محمود بشیر ورک کی زیر صدارت ہونے والے قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کے اجلاس میں کمیٹی نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کی منظوری دے دی۔ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجربل کی منظوری بعض ترامیم کے ساتھ دی گئی، بل کے تحت چیف جسٹس کا از خود نوٹس کا اختیار ختم کرنے کی تجویز دی گئی۔