اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب تحقیقات سے متعلق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی درخواست پر نیب کو 7 دن کے اندر تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔
توشہ خانہ کیس میں نیب تحقیقات سے متعلق عمران خان اور بشریٰ بی بی کی نیب کال اپ نوٹسز کے خلاف درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی، چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے سماعت کی اور پراسیکیوٹر نیب عدالت میں پیش ہوئے۔
پراسیکیوٹر نیب نے عدالت سے استدعا کی کہ جواب جمع کرانے کے مہلت دی جائے، پراسیکیوٹر نیب نے بتایا کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ جان بوجھ کر شامل تفتیش نہیں ہو رہے اور دونوں نے ابھی تک جواب نہیں دیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر آپ باقاعدہ نوٹس کر دیں تو یہ کہنے کی ضرورت ہی نہ پڑے، آپ نے نوٹس میں بتانا ہے کہ کس طرح بلا رہے ہیں بطور ملزم یا گواہ، قانون کی جو منشا ہے، نوٹس اسی کے مطابق ہونا چاہیے۔
عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کو مخاطب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ آپ کو کسی نے قانون پر عملدرآمد کرنے سے روکا ہے۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ یہ قانونی تقاضے پورے کر لیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا یہ تحریری کمپلینٹ ہے یا از خود نوٹس ہے، نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ یہ از خود نوٹس ہے، ہم نے تحائف کی مکمل معلومات مختلف ذرائع سے حاصل کیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کے پاس کوئی شواہد ہیں یا اخباری خبر پر کیس بنا لیا ہے، وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ریکارڈ تو ایف بی آر سے بھی لینا بنتا ہے۔
عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کی استدعا منظور کرتے ہوئے 7 دن کے اندر تحریری جواب جمع کروانے کی ہدایت کر دی اور کیس کی سماعت 27 اپریل تک ملتوی کر دی۔