سیاسی لوگ انصاف نہیں من پسند فیصلے چاہتے ہیں: چیف جسٹس

چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے کہا ہےکہ سیاسی لوگ انصاف نہیں من پسند فیصلے چاہتے ہیں اور سیاسی جماعتیں من پسند فیصلوں کے لیے پک اینڈ چوزچاہتی ہیں۔

سپریم کورٹ میں عدالتی اصلاحات سےمتعلق بل پر سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ قانون سازی سے متعلق پارلیمنٹ کی کارروائی کے منٹس پیش کیے جائیں، ریاست کے تیسرے ستون یعنی عدلیہ کو اس قانون پرتحفظات ہیں۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ جمہوریت آئین کا اہم جزو ہے، آزاد عدلیہ اور وفاق بھی آئین کے اہم جزو ہیں، دیکھنا ہے کہ کیا عدلیہ کا جزو تبدیل ہوسکتا ہے؟ عدلیہ کی آزادی بنیادی حق ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کسی بھی جج کے خلاف ریفرنس آنے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، جب تک ریفرنس سماعت کے لیے مقررنہ ہواس کی کوئی اہمیت نہیں، کسی جج کے خلاف ریفرنس اس کوکام کرنے سے نہیں روک سکتا، سپریم جوڈیشل کونسل کی رائے آنے تک جج کوکام کرنے سے نہیں روکا جاسکتا، جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کیس میں بھی عدالت نے یہی فیصلہ دیا تھا،ججز کے خلاف شکایات آتی رہتی ہیں، مجھ سمیت سپریم کورٹ کے اکثرججزکے خلاف شکایات آتی رہتی ہیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سیاست نے عدالتی کارروائی کو گندا کردیا ہے، سیاسی لوگ انصاف نہیں من پسند فیصلے چاہتے ہیں، سیاسی جماعتیں من پسند فیصلوں کے لیے پک اینڈ چوزچاہتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ انتخابات کے مقدمے میں بھی کچھ ججزکونکال کرفل کورٹ بنانے کا مطالبہ کیا گیا تھا، سپریم کورٹ کے ججزکا فیصلہ عدالت کا فیصلہ ہوتا ہے اور ہر ادارہ سپریم کورٹ کے احکامات پرعملدرآمد کا پابند ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں