وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے ( آئی ایم ایف) کے درمیان معاہدے کے التوا کار ہونے کی وجہ بین الاقوامی اورپاکستان کی سیاسی صورتحال ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کو 1998 جیسے ان دیکھے دباؤ کا سامنا ہے کیونکہ ایٹمی دھماکوں کے بعد بھی پاکستان کو ایسے ہی ان دیکھے دباؤ کا سامنا تھا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ ایسے مطالبات پر عملدرآمد کی توقع کی جارہی تھی جو مذاکرات میں نہیں کیے جارہے تھے، یہ مطالبات امریکا کی طرف سے مختلف سطح پر ملاقاتوں میں کیے جارہے تھے۔
ذرائع کے مطابق اب چین اورپاکستان کے درمیان بڑھتے معاشی تعلقات بھی معاہدہ نہ ہونے کی وجہ ہے، آئی ایم ایف اورپاکستانی حکام میں معاہدہ نہ ہونے کی دوسری وجہ اعتماد کا فقدان ہے، آئی ایم ایف سمجھتا ہے قرض جاری کیا گیا تو حکومت اسےالیکشن میں استعمال کرلےگی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف پاکستان سے ضمانت چاہتا ہے کہ قرض کی رقم سیاسی فائدے کیلئے استعمال نہ ہو،آئی ایم ایف متوقع نگران حکومت کے معاہدے پرکاربند رہنے کی بھی ضمانت چاہتا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کی سیاسی صورتحال بھی اسٹاف لیول معاہدے میں ایک رکاوٹ ہے،آئی ایم ایف بجٹ میں ایسے اہداف چاہتا ہے جن سے انحراف نہ ہوسکے،آئی ایم ایف چاہتا ہےکسی شعبے کامختص فنڈزبجٹ منظور ہونے پر دوسری طرف منتقل نہ کیا جائے۔