وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ سمندری طوفان سے بجلی ترسیل میں ابھی تک کوئی خلل نہیں آیا البتہ حفاظتی نقطہ نظر سے بھی بجلی بند کرنا پڑ سکتی ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خرم دستگیر نے کہا کہ سندھ کےساحلی علاقوں میں بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں میں 2 ہزار اہلکار بھیج رہے ہیں، شام تک میں اور سیکرٹری پاور کراچی پہنچ رہے ہیں۔
انہوں نےکہا کہ ٹھٹہ، بدین اور سجاول میں ہوائیں تیز ہیں جب کہ حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی میں صورت حال ہو سکتی ہے البتہ معلوم نہیں طوفان کے اثرات کیا ہوں گے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ کراچی میں ایل این جی ٹرمینل متاثر ہیں، پاورپلانٹس کوگیس سپلائی رکی ہے اور ایل این جی درآمد بھی رکی ہے، لوڈشیڈنگ ایک گھنٹہ بڑھے گی، حفاظتی نقطہ نظر سے بھی بجلی بند کرنا پڑ سکتی ہے، 15 سے 18جون تک ایمر جنسی کی صورتحال ہو سکتی ہے، ہواؤں سے ٹرانسمیشن لائن میں خلل آئے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ موسم گرما میں 4گھنٹے سے زیادہ لوڈشیڈنگ نہیں ہو گی ، 4گھنٹے لوڈ شیڈنگ بھی زیادہ نقصان والے علاقوں میں ہو گی، پچھلے سال بجلی طلب 30ہزار میگاواٹ تک گئی، تربیلا سے بجلی کی پیداوار بڑھائیں گے، کوئلے کے پاور پلانٹس میں کوئی بڑا خلل نہیں دیکھ رہے۔