ملک بھر میں عام انتخابات کی تاریخ پر رائے دینے کے معاملے میں وزارت قانون و انصاف نے صدر مملکت کو جوابی خط ارسال کردیا۔
اپنے خط میں وزارت قانون و انصاف نے کہا کہ انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار الیکشن کمیشن کے پاس ہے، الیکشن ایکٹ کے تحت انتخابات کی تاریخ دینے کی مجاز اتھارٹی الیکشن کمیشن ہی ہے۔
خط میں کہا گیا کہ ایک ساتھ صاف شفاف، منصفانہ انتخابات کروانے کےلیے صرف الیکشن کمیشن تاریخ دے سکتا ہے۔
اس میں کہا گیا کہ آرٹیکل 48 (5) صدر کو انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار تب دیتا ہے جب صدر 58 (2) کے تحت اسمبلی تحلیل کرے۔
خط کے متن میں تحریر کیا گیا کہ اگر فرض کریں کہ صدر 48 (5) پر انحصار کر بھی لیں تو صرف قومی اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ دے سکتے ہیں۔
خط میں تحریر کیا گیا کہ صدر اگر قومی اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ دیں گے تو ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات ممکن نہیں ہوں گے۔
اس میں کہا گیا کہ صدر کے تاریخ دینے کا اختیار تسلیم کیا جائے تو صوبوں میں تاریخ گورنرز دینے کے مجاز ہوں گے۔ ایسے میں گورنر کے پی جبکہ سندھ، بلوچستان اور پنجاب میں الیکشن کمیشن الگ الگ تاریخ دے سکتے ہیں۔
وزارت قانون و انصاف کے خط میں کہا گیا کہ موجودہ اسمبلی آرٹیکل 58 (1) کے تحت وزیراعظم کی ایڈوائس پر تحلیل ہوئی ہے۔ صدر کو دی جانے والی آرٹیکل 58 ون کے تحت ایڈوائس آرٹیکل 48 سے زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔
اس میں کہا گیا کہ آرٹیکل 48 ون کے تحت صدر کے پاس ایڈوائس واپس بھیجنے کا اختیار ہوتا ہے۔ آرٹیکل 58 ون صدر کو ایڈوائس واپس بھیجنے کی اجازت نہیں دیتا۔
خط کے متن میں کہا گیا کہ امید ہے صدر کو وزارت کی رائے سے مدد ملے گی، اگر صدر کو مزید معاونت درکار ہو تو وزارت مدد کےلیے موجود ہے۔