معلوم ہوا ہے کہ حکومت نے سویلینز کے ملٹری کورٹس میں ٹرائل کو غیر آئینی قرار دینے کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کابینہ کے دو ارکان نے دی نیوز کو بتایا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے پیر کو سنائے گئے فیصلے کیخلاف اپیل دائر کی جائے گی تاہم وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی سے جب رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ حکومت تفصیلی فیصلے کا انتظار کرے گی۔
مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ وزارت قانون دیگر اداروں کے ساتھ مل کر فیصلے کا جائزہ لے گی، اس معاملے پر وزار ت قانون کی رائے کو مد نظر رکھتے ہوئے حتمی فیصلہ کابینہ کرے گی۔
پیر کو سپریم کورٹ کی جانب سے سنائے گئے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملٹری کورٹس میں سویلینز کا ٹرائل غیر آئینی ہے، اور قرار دیا کہ 9 اور 10 مئی کے واقعات کے حوالے سے گرفتار 103 افراد کا ٹرائل عمومی یا خصوصی قوانین کے تحت قائم کردہ فوجداری عدالتوں میں کیا جائے۔
یہ واضح نہیں کہ ان 103 افراد کی تحویل اب سویلین حکام کو سونپی جائے گی یا نہیں، یا پھر یہ معاملہ اس وقت تک لٹکا رہے گا جب تک آنے والے دنوں میں اپیل دائر نہیں ہو جاتی۔
وزارتی ذریعے کا کہنا تھا کہ ان کی رائے میں ان گرفتار افراد کی تحویل فوج کے پاس ہی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ اپیل دائر کرتے وقت حکومت سپریم کورٹ کی جانب سے پیر کو سنائے گئے فیصلے پر حکم امتناع بھی حاصل کرنے کی کوشش کرے گی۔ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے سویلینز کے ملٹری کورٹس میں ٹرائل کے حوالے سے دائر درخواستوں کا فیصلہ سنایا۔
اس بینچ کی قیادت جسٹس اعجاز الاحسن کر رہے تھے جبکہ دیگر ججز میں جسٹس منیب اختر، جسٹس یحیٰ آفریدی، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس عائشہ ملک شامل تھے۔
9 مئی کے واقعات کے بعد، آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا تھا کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث منصوبہ سازوں، اشتعال دلانے والوں، مددگاروں اور سازش کرنے والوں کے خلاف آئینی پاکستان میں وضع کردہ اور طے شدہ قانونی ضابطوں کو مد نظر رکھتے ہوئے آرمی ایکٹ اور سیکریٹ ایکٹ کے تحت ٹرائل کیلئے قانونی عمل شروع ہو چکا ہے۔
مئی کے دوسرے ہفتے میں منعقدہ کور کمانڈرز کے خصوصی اجلاس میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ’’اب تک جمع کیے گئے ناقابل تردید شواہد کی بنیاد پر مسلح افواج ان حملوں کے منصوبہ سازوں، اکسانے والوں، اشتعال دلانے والوں اور مرتکب افراد سے بخوبی واقف ہیں اور اس سلسلے میں بگاڑ پیدا کرنے والوں کی کوششیں بالکل بیکار ہیں۔
فورم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ فوجی تنصیبات اور اہلکاروں و ساز و سامان کیخلاف حملوں اور گھناؤنے جرائم میں ملوث افراد کو پاکستان کے متعلقہ قوانین بشمول پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ٹرائل کے ذریعے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
فورم نے فیصلہ کیا کہ فوجی تنصیبات اور سیٹ اپ پر کسی بھی صورت میں حملہ کرنے والے مجرموں کے خلاف مزید تحمل کا مظاہرہ نہیں کیا جائے گا۔