الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے سابق رکن اکبر ایس بابر کی جانب سے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن دوبارہ کرانے کی استدعا مسترد کر دی گئی۔
الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کے خلاف دائر 14 درخواستوں پر ابتدائی سماعت ہوئی جس کے دوران اکبر ایس بابر سمیت دیگر درخواست گزاروں کے دلائل مکمل ہونے کے بعد پی ٹی آئی کو نوٹس جاری کر دیا گیا جبکہ درخواستوں پر مزید سماعت 12 دسمبر تک ملتوی کر دی گئی۔
پی ٹی آئی کے سابق رکن اکبر ایس بابر کے وکیل کی جانب سے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا کہ پارٹی انتخابات کا کوئی شیڈول نہیں دیا گیا اور پارٹی آئین کے تحت چیئرمین کے انتخاب کیلئے کمیٹی بھی نہیں بنائی گئی جبکہ الیکشن کمیشن نے پارٹی آئین کے تحت انتخابات کا حکم دیا تھا۔
وکیل اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ انتخابات کے لئے ووٹر لسٹ نہیں بنی، نامزدگی کا طریقہ کار نہیں تھا، پارٹی آئین میں الیکشن پروگرام کا ذکر نہیں ہے، پارٹی کے الیکشن کمشنر نے ڈیٹا بیس اپنے پاس رکھی ہوئی ہے۔
پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن فراڈ تھا ، اکبر ایس بابر
وکیل کی جانب سے کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے ہدایت کی تھی کہ دوبارہ پارٹی الیکشن کروائے جائیں، الیکشن کمیشن کے حکم کے بعد دو دن کے اندر الیکشن کروا دیا گیا، نہ ووٹر لسٹ بنی نہ کوئی اور انتظامات کئے گئے، بند کمرے میں ایک شخص کو چیئرمین بنا دیا گیا، نہ کاغذات نامزدگی ہوئی نہ اسکروٹنی اور نہ ہی فائنل لسٹ لگی۔
ممبر خیبرپختونخوا نے اکبر ایس بابر سے استفسار کیا کہ آپ کس حیثیت سے الیکشن لڑ رہے تھے، آپ کی تو ممبرشپ ختم نہیں ہوچکی؟ جس پر انہوں نے بتایا کہ نہیں ختم ہوئی اس حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ بھی موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن سے قبل مرکزی آفس معلومات بھی لینے گئے لیکن کسی نے مجھے کاغذات نامزدگی حاصل نہیں کرنے دیئے، ماضی میں ہزاروں لوگوں نے نامزدگی فارمز جمع کروائے تھے، الیکشن میں غلطیوں کی نشاندہی کی تو قصور وار ٹھہرا کر لوگوں کو نکالا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے پہلے انٹرا پارٹی انتخابات 2002 میں ہوئے، دوسرے انتخابات 2011 میں ہوئے جس کی تکمیل میں ایک برس لگا، ایک برس لگنے پر بھی خامیاں سامنے آئیں لیکن حالیہ انتخابات فورا ہوگئے، 2011 کے انتخابات میں خامیاں سامنے آنے پر ٹریبونل بنایا گیا تھا۔
چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ آپ نے نامزدگی فارم حاصل کرنے کیلئے کیا کوشش کی جس پر وکیل نے بتایا کہ ہم مرکزی دفتر گئے ویڈیو ثبوت بھی جمع کیے گئے ہیں، ہم نے تحریری شکایت نہیں کی لیکن خود وہاں گئے، جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ وڈیو ثبوت دکھا دیں۔
آئندہ بھی وہی فیصلہ ہوگا جو سابق چیئرمین پی ٹی آئی کریں گے، بیرسٹر گوہر
بعدازاں، اکبر ایس بابر نے پی ٹی آئی دفتر میں کاغذات نامزدگی نہ ملنے کے حوالے سے ویڈیو دکھائی۔ چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ یہ ویڈیو کون سی جگہ کی ہے؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ یہ پی ٹی آئی کا جی ایٹ کا مرکزی دفتر ہے، اگر الیکشن کمیشن ویڈیو فرانزک کروانا چاہتی ہے تو کرسکتی ہے۔
ممبر الیکشن کمیشن نے استفسار کیا کہ آپ الیکشن کو چیلنج کررہے ہیں یا پی ٹی آئی کے آئین کو؟۔ وکیل نے موقف اختیار کیا کہ پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کے حکم کے مطابق انتخابات نہیں کروائے، دوبارہ انتخابات کا حکم دیا جائے تاکہ سب کو موقع مل سکے، الیکشن کمیشن نئے پارٹی انتخاب کی مانیٹرنگ کروائے۔
ممبر الیکشن کمیشن کی جانب سے ریمارکس دیئے کہ قانون یہ نہیں کہتا کہ ہم بار بار انٹرا پارٹی انتخابات کا حکم دیں۔ دوران سماعت اکبر ایس بابر کی جانب سے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات دوبارہ کرنے کی استدعا کی گئی جسے الیکشن کمیشن کے ممبر خیبرپختونخوا نے مسترد کر دیا۔
ممبر کمیشن اکرام اللہ نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن ایکٹ کا سیکشن 215 واضح ہے، دوبارہ الیکشن کو بھول جائیں۔ دوران سماعت درخواست گزار راجہ طاہر نواز عباسی کے وکیل بھی الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ آئین کے تحت ہر شخص کو الیکشن میں حصہ لینے کا موقع ملنا چاہیے۔
پشاور میں نامعلوم جگہ پر انٹرا پارٹی الیکشن کرائے گئے، کچھ لوگ جیل میں ہیں جنہوں نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے،جیل میں موجود لوگ اور مفرور لوگ پارٹی عہدیدار منتخب ہورہے ہیں۔ وکیل راجہ طاہر نواز نے استدعا کی کہ پورا انتخابی عمل جعلی تھا، اس الیکشن کو کالعدم قرار دیا جائے۔