چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کو ان کے مشیروں کی حیثیت رکھنے والے پارٹی کے ایک سے زیادہ رفقا نے یہ تجویز کیا ہے کہ ایک ’کمزور اتحادی‘سے زیادہ بہتر ’طاقتور اپوزیشن‘ کی ہے۔
اس لیے خدشات اور تحفظات کے ساتھ حکومت کا حصہ بننے کے بجائے ہمارا اپوزیشن میں بیٹھنا بہتر ہوگا، پیپلزپارٹی کی ’سی ای سی‘ کا اہم اجلاس آج اسلام آباد میں ہو گا، زرداری اور بلاول مشترکہ صدارت کرینگے۔
اس تجویز کے بڑے حامی قومی اسمبلی کے سابق ڈپٹی اسپیکر کے سیکرٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی جب کہ اس تجویز کی حمایت میں پارٹی کے بعض ارکان نے ’ایکس‘پر پوسٹیں بھی کی ہیں۔
امکانی طور پر پارٹی کے سینئر رہنماؤں کی یہ تجویز آج ہونے والے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں بھی موضوع بحث بن سکتی ہے، ادھر ملک میں حالیہ نتائج سامنے آنے کے بعد مسلم لیگ (ن)کے قائدین اور دیگر سیاسی رہنماؤں سے رابطوں کی روشنی میں پارٹی رہنماؤں سے مشاورت اور اہم فیصلوں پر انہیں اعتماد میں لینے کیلئے پیپلزپارٹی مرکزی عاملہ کا اجلاس آج (پیر)اسلام آباد میں طلب کر لیا ہے۔
زرداری ہاؤس میں ہونے والے اس اجلاس کی صدارت پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو اور شریک چیئرمین آصف زرداری مشترکہ طور پر کریں گے، اجلاس میں مسلم لیگ (ن)کے ساتھ مشترکہ حکومت سازی اور اتحادی جماعت کے حوالے سے اہم حکومتی مناصب کے عہدوؒں پر مشاورت اور فیصلے بھی اس اجلاس میں متوقع ہیں۔
اس حوالے سے آئندہ کی حکمت عملی بھی اجلاس میں وضع کی جائے گی جس کے تناظر میں پیر کو ہونے والا اجلاس انتہائی اہمیت کا حامل ہوگا ۔