وزیراعظم اور آرمی چیف سے افغان سیاسی رہنماؤں کی ملاقات

وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے افغان سیاسی رہنماؤں کے وفد نے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔
وزیراعظم عمران خان سے افغان سیاسی وفد کی ملاقات میں افغانستان کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نے افغان عوام کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی اور مضبوط حمایت کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھاکہ پاکستان سے زیادہ کوئی ملک افغانستان میں امن و استحکام کا خواہشمند نہیں، موجودہ صورتحال میں سب سے زیادہ اہم ذمہ داری افغان رہنماؤں پر عائد ہوتی ہے لہٰذا افغان رہنما مل کر پائیدار امن، استحکام و ترقی کیلئے تعمیری کردار ادا کریں۔
ان کا کہنا تھاکہ تمام فریقین موجودہ سیاسی صورتحال کی اہمیت کو سمجھیں۔
عمران خان کا کہنا تھاکہ پاکستان ایک مستحکم اور پر امن افغانستان کا خواہاں ہے، امن و استحکام کی کوششوں کی حمایت کی مکمل یقین دہانی کراتے ہیں۔
اعلامیے کے مطابق افغان وفد نے امن کی کوششوں کیلئے پاکستان کے کردار کو سراہا۔
افغان وفد کا گفتگو میں کہنا تھاکہ افغان معاشرہ کثیراللسانی نوعیت رکھتا ہے، پاکستان کے ساتھ بردارانہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔
آرمی چیف سے بھی افغان وفد کی ملاقات
دوسری جانب آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ سے بھی افغان وفد نے ملاقات کی۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق افغان وفد میں صلاح الدین ربانی، یونس قانونی، استاد محمد کریم خلیلی، احمد ضیا مسعود، استاد محقق، احمد ولی مسعود شامل تھے۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ ملاقات میں افغانستان کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس دوران آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ وسیع البنیاد تعلقات کا خواہاں ہے، پاکستان سب کی شمولیت کے تصفیے کے حصول میں افغانستان کی ہر ممکن مدد کرنے کو تیار ہے، سب کی شمولیت کے ساتھ تصفیہ علاقائی امن اور خوشحالی کیلئے اہم ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے عوام کے ساتھ کھڑا رہے گا۔
افغان وفد نے افغانستان کے امن اور استحکام کیلئے پاکستان کی کوششوں اور کردار کو تسلیم کیا جبکہ وفد نے پاک فوج کی قربانیوں کو تسلیم کیا اور سراہا۔
افغان وفد نے افغانستان کی سماجی، اقتصادی ترقی کیلئے پاکستان کے کردار کو سراہا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں