وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی چیئر مین عمران خان نے اگلی حکومت کیلئے جال بچھایا ، عدم اعتماد کے ڈر سے پٹرولیم قیمتیں سستی کردیں، نئی سرکار کو سرمنڈواتے ہی اولے پڑے، اب مشکل آن پڑی ہے توپھرقربانی دینا پڑے گی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ کوئی سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کرنے نہیں آیا، اصل مسائل کا حل جاننے آیا ہوں، 2018ء اگست میں ڈالر 115 روپے کا تھا، اتحادی جماعتوں نےمجھے اپنا امیدوارچنا، ہماری حکومت میں بجلی کے منصوبے لگائے گئے، 11اپریل کومیں نے حلف لیا تو ڈالر 189کا تھا، اس اُڑان میں توہمارا کوئی قصورنہیں تھا، جس دن حلف اٹھایا توڈالرسستا ہوگیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت کو جب عدم اعتماد کی کامیابی کا پتا چلا تو پٹرول کی قیمتیں سستا کرنے کا مشورہ دیدیا، یہ اگلی حکومت کے لیے جال بچھایا جارہا تھا، ہماری ایک سیاسی مجبوری بھی تھی سرمنڈتے اولے پڑے، ساڑھے تین سالوں انہوں نے عام آدمی کوایک دھیلے کا ریلیف نہیں دیا، ساڑھے تین سالوں میں قرضے ہی قرضے لیے گئے۔ ماضی کی حکومت نے 22ہزارارب کے قرضے لیے، ساڑھے تین سالوں میں 80 فیصد قرضوں میں اضافہ ہوا، لاڈلی حکومت اور لاڈلے کو مقتدر ادارے نے 75سالہ تاریخ میں مثالی سپورٹ دی۔ ایسی سپورٹ اگر ہماری حکومت کو 30 فیصد سپورٹ ملتی تو پاکستان راکٹ کی طرح اوپرجارہا ہوتا۔
شہباز شریف نے کہا کہ آپ کے سامنے سب کچھ ہے ہمارے دورمیں سی پیک آیا۔ جب لوڈشیڈنگ ختم ہوگئی تو دوبارہ کیوں ہورہی ہے، قوم ان چھبتے ہوئے سوالوں کا جواب مانگ رہی ہے، روپیہ کی قدرتیزی سے نیچے جارہی ہے، اربوں روپے خرچ کر کے چینی کو ایکسپورٹ کیا گیا، کیا یہ سیاسی افراتفری کا نیتجہ تھا؟ ایل این جی 3 ڈالرتب ایل این جی نہیں منگوائی گئی؟ خدارا ہمیں بہت تحمل، ایمانداری سے تجزیہ کرنا ہو گا، اگرکہیں مجھ سے غلطی ہوئی تو معافی مانگنی چاہیے، ساڑھے تین سال کی حکومت میں غداری کے سرٹیفیکٹ بانٹے گئے، غداری اور وفاداری کی بحث میں جائیں گے تو بات دور تک جائے گی، روپیہ ہچکولے کھارہا ہے، صورتحال سب کے سامنے ہے، کاروباری حضرات ساری صورتحال کو سمجھتے ہیں، خدارا حکومت کوحل بتائیں،ایک دورانئے کے لیے لگژری آئٹمزپرپابندی عائد کی گئی ہے، امپورٹڈ اشیا پرپابندی لگانے کا مقصد ڈالرمیں استحکام آئے، ہمیں مشکل آن پڑی ہے تو پھر قربانی دینا پڑے گی، ہماری حکومت نے سستے ترین بجلی کے منصوبے لگائے۔
انہوں نے کہا کہ غریب آدمی، بیواؤں کے پاس دودھ کے پیسے نہیں ہیں، ایک طرف اشرافیہ ہر چیزامپورٹڈ اشیا منگواتی ہے، امپورٹڈ اشیا پر پابندی لگانا صحیح قدم ہے، امپورٹڈ اشیا پرپابندی سے لوکل انڈسٹریز کو فائدہ ہو گا۔ کاروباری حضرات پاکستان کے عظیم معمارہے، اگرہم اکٹھے ہو کر دن رات محنت کریں گے تو اگلے پانچ سے 10 سال میں ملک کی تقدیر بدل جائے گی، جرمنی، جاپان آج کہاں سے کہاں پہنچ گئے، کیا ہماری تقدیرمیں لکھا ہے غریب اوربھکاری رہیں گے۔ ساڑھے 3 سالوں میں معیشت کا بیڑہ غرق ہوا، شو منتر سے نہیں دن رات محنت اور قربانی دینا ہو گی، اگرہم اسی طرح رہے تو پھر 500 سال بھی حالت نہیں بدلے گی، دن رات محنت کریں گے تو ترقی کریں گے، بھارت تعلیم، ایکسپورٹ، آئی ٹی سمیت ہرچیزمیں کہاں سے کہاں چلا گیا۔ پاکستان آئی ٹی کی ایکسپورٹ 15ارب ڈالرکرسکتا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ کراچی میں سب سے بڑا مسئلہ پانی کا ہے، پانی کے حوالے سے ڈی سیلی نیشن پلانٹ لگائیں گے تو مسئلہ حل ہو جائے گا، سعودی عرب کی ایک ارب ڈالر کی انویسٹمنٹ ٹیبل پر موجود ہے، سندھ حکومت عقیل کریم ڈھیڈی، موتی والا کو ساتھ بٹھائے، سارے صوبوں میں آئی ٹی ٹاوربننے چاہئیں۔پاکستان نے اگر آگے بڑھنا ہے تو ایکسپورٹ پر توجہ دینا ہو گی، قومیں اس طرح نہیں بنتی بینک سے لون لیا اور پھر معاف کرا لیا، قومیں وہی ترقی کرتی ہیں جو وقت کی قدر کرتی ہیں، ایکسپورٹ کے لیے انڈسٹریل زون بنائے جائیں، چین پربھونڈے الزامات لگائے گئے، چین دوبارہ راضی ہوگیا ہے۔