منی بجٹ کا امکان ہے جس میں سگریٹ اور تمباکو کی پتی مہنگی ہو جائے گی جبکہ پاکستانی سفارتکاروں کی مراعات پر ٹیکس چھوٹ، مراعات بحال کی جا سکتی ہیں اور آئی ایم ایف کے ساتھ جلد ایل او آئی پر دستخط کا بھی امکان ہے۔
ملک میں ایک منی بجٹ کا امکان ہے جیسا کہ حکومت نے 18 ارب روپے قومی خزانے میں لانے کے لیے اضافی ٹیکس کے اقدامات کرنے کے لیے ایک آرڈیننس جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
آئی ایم ایف کو مطمئن کرنے کے لیے مختلف شعبوں میں اضافی ٹیکس لانے پر غور کیا جا رہا ہے جیسا کہ حکومت سگریٹ، تمباکو کی پتیوں اور کھاد وغیرہ پر مزید ٹیکس لگا سکتی ہے۔
تاہم بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے کھاد کے شعبے پر ٹیکس بڑھانے کا خیال ترک کر دیا ہے اور اس مقصد کے لیے اس لیے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے سگریٹ اور تمباکو کے پتوں کی پروسیسنگ پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔
مجوزہ آرڈیننس کے ذریعے حکومت دنیا کے مختلف مقامات پر تعینات پاکستانی سفارتکاروں کو حاصل مراعات پر ٹیکس چھوٹ بحال کر سکتی ہے۔ عہدیدار نے کہا کہ اس کے لیے ریونیو کی جانب سے ڈیڑھ ارب روپے کی لاگت درکار ہوگی۔
ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ حکومت نے اصولی طور پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح میں اضافہ کرکے تمباکو کے شعبے سے 12 ارب روپے اور تمباکو کی گرین لیف تھریشنگ پراسیس (جی ایل ٹی پی) پر ود ہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کے ذریعے مزید 6 ارب روپے حاصل کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے یعنی ایڈجسٹ موڈ میں ود ہولڈنگ ٹیکس میں اضافہ کیا جائے گا۔
حکومت آئی ایم ایف کے رکے ہوئے پروگرام کو بحال کرنے کے لیے منی بجٹ پیش کرنے پر مجبور ہے کیونکہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی قیادت میں حکومت نے ریٹیلرز کے سامنے اپنے فکسڈ ٹیکس کو معاف کرنے پر رضامندی ظاہر کردی ہے جسے بجلی کے بل کے ذریعے وصول کیا جانا تھا۔
اعلیٰ سرکاری ذرائع نے دی نیوز کو تصدیق کی کہ آئی ایم ایف کسی بھی وقت جلد ہی لیٹر آف انٹینٹ (ایل او آئی) بھیجے گا کیونکہ آئی ایم ایف کے مشن چیف کو اپنی ذاتی مصروفیات کی وجہ سے آسٹریلیا جانا پڑ گیا تھا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ ہمیں اگلے 24 گھنٹوں کے اندر ایل او آئی موصول ہو سکتا ہے اور پھر اس پر وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور گورنر اسٹیٹ بینک کی جانب سے دستخط کیے جائیں گے۔