اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہےکہ اسمبلیاں توڑنے کا عمل کبھی بھی سیاسی جماعتوں اورملک کیلئے سود مند ثابت نہیں ہوتا لہٰذا کوشش کریں گے کہ اسمبلیاں تحلیل نہ ہوں جب کہ گورنر راج اور عدم اعتماد آئینی طریقے ہیں اور یہ استعمال ہوسکتے ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ بحرانی کیفیت پیدا کرنے کے لیے کے پی اورپنجاب اسمبلی سے نکلنے کی بات کررہے ہیں، کرپٹ نظام سے نکل رہے ہو تو صدر کو نکالو، سینیٹ سے نکلو اور جی بی اور کشمیر سے بھی نکلو۔
انہوں نے کہا کہ سنا ہے 20 دسمبر سے وہ استعفیٰ دیں گے، اگر فیصلہ کرلیا ہے تو 20 دسمبر تک انتظارکیوں، عمران خان صرف عدم استحکام چاہتا ہے تاکہ ملک افراتفری کی طرف جائے۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھاکہ مسلم لیگ اور اتحادیوں کی مشاورت چل رہی ہے، پنجاب اورکے پی اسمبلی ٹوٹنے پربلوچستان اور سندھ میں تو الیکشن نہیں ہوگا، مرکز میں تو نگران حکومت نہیں ہوگی، اسمبلی توڑنے کا عمل غیر سیاسی اور غیرجمہوری عمل ہے، اگرعمران کے پی اور پنجاب اسمبلی توڑتے ہیں تو آئین قانون کے مطابق ہوگا، پہلے قومی اسمبلی کے استعفے کی آکر تصدیق کریں، الیکشن کا بائیکاٹ، اسمبلی توڑنا کسی سیاسی جماعت یا ملک کے لیے سود مند ثابت نہیں ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ امن چاہتے ہیں ان کو راستہ دیا جانا چاہیے، سکیورٹی معاملات وفاقی حکومت کی نظر میں ہیں، عوام کے لیے کوئی پریشانی کی بات نہیں، مکمل کنٹرول کیا جارہا ہے، بات آگے بڑھی تو آپریشن وقت پر ہوگا، دیرنہیں ہوگی، آپریشن تو روز ہورہے ہیں جو طاقتور آپریشن ہیں۔
رانا ثنااللہ کا کہنا تھاکہ اسمبلیاں توڑنے کا عمل کبھی بھی سیاسی جماعتوں اورملک کیلئے سود مند ثابت نہیں ہوتا لہٰذا کوشش کریں گے کہ اسمبلیاں تحلیل نہ ہوں جب کہ گورنر راج اور عدم اعتماد آئینی طریقے ہیں اور یہ استعمال ہوسکتے ہیں۔
وزیر داخلہ نے بلیلی میں دہشتگردی کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ٹی ٹی پی نے بلوچستان میں دہشتگردی کی ذمے داری قبول کی ہے، ٹی ٹی پی کی جانب سے پاکستان میں دہشتگردی پورے خطےکے امن کے لیے خطرناک ہے، ٹی ٹی پی کو افغانستان سے ہر طرح کی سہولت میسر ہے اور افغانستان کےلیے بھی یہ بات لمحہ فکریہ ہونی چاہیے، یہ نہ سمجھا جائے کہ یہ آؤٹ آف کنٹرول طاقت ہے، بلوچستان، کے پی میں صوبائی انتظامیہ اور ایجنسیاں معاملےکو سنجیدہ لیں، صوبوں کو یقین دلاتاہوں کہ وفاق کی جانب سےمکمل معاونت فراہم کی جائےگی، سیاسی اختلافات چلتے رہتے ہیں لیکن ریاست سب سے مقدم ہے۔
ان کاکہنا تھا کہ کوشش کریں گے کہ ہم اسمبلیاں توڑنے کے عمل میں معاون نہ ہوں کیونکہ اسمبلیاں توڑنے کا عمل انتہائی غیر سیاسی اور غیر آئینی ہے، جلسوں میں ناکام ہو کر اسمبلیوں کو توڑنے کا فیصلہ کرنا عوام کے مینڈیٹ کی توہین ہے، اگرعمران خان کے پی اورپنجاب کی اسمبلیاں توڑتےہیں تو الیکشن کی صورت میں ہم بھرپور شرکت کریں گے۔