وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزیر حسنین بہادر دریشک کو اپنی کابینہ کا شاندار وزیر قرار دیتے ہوئے ان کا استعفیٰ مسترد کردیا۔
رپورٹ کے مطابق 17 دسمبر کو پنجاب کابینہ کے اجلاس میں صوبائی وزیر برائے لائیو اسٹاک حسنین بہادر دریشک کی وزیر اعلیٰ پنجاب سے تلخ کلامی ہوئی تھی۔
وزیراعلیٰ کی جانب سے خاموش رہنے کی ہدایت پر صوبائی وزیر غصے میں آگئے تھے اور دھمکی دی تھی کہ وہ استعفیٰ دے دیں گے، جواب میں پرویز الہیٰ نے کہا تھا کہ ’استعفیٰ دینے سے آپ کو کس نے روکا ہے؟‘
18 دسمبر کو ایک نیوز چینل کو دیے گئے انٹرویو میں پرویز الہٰی نے خود واضح کیا تھا کہ حسنین بہادر دریشک نے اپنا استعفیٰ پیش کر دیا ہے جو کہ فوری طور پر قبول کر لیا گیا ہے۔
اپنے نئے بیان میں وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ ’حسنین بہادر دریشک صوبائی وزیر کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں نبھاتے رہیں گے‘، ان کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے پرویز الہٰی نے کہا کہ ’رکن اسمبلی اپنی وزارت کو بہت بہتر طریقے سے چلا رہے ہیں‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’سردار حسنین بہادر دریشک میرے لیے میرے بیٹے مونس الہٰی کی طرح ہیں‘۔
گزشتہ ہفتے وزیر اعلیٰ پنجاب نے جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ کے خلاف بولنے پر عمران خان، فواد چوہدری اور مسرت جمشید چیمہ سمیت پی ٹی آئی کی سرزنش کی تھی۔
بعد ازاں دیگر پارٹی قیادت نے جنرل باجوہ کے خلاف بولنا بند کردیا لیکن عمران خان نے سابق آرمی چیف کے خلاف اپنا مؤقف پیش کرنے کا سلسلہ جاری رکھا۔
مسلم لیگ (ق) کے ذرائع نے بتایا کہ پرویز الہٰی کے مٔوقف میں اب نرمی آگئی ہے، دونوں جماعتیں اب پنجاب اسمبلی کو تحلیل کرنے اور اگلے عام انتخابات میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے بات چیت کر رہی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پرویز الہٰی کو وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے پر برقرار رہنے کے لیے ایوان کے تمام اراکین (پی ٹی آئی کے 177 اور مسلم لیگ ق کے 10 اراکین) سے اعتماد کا ووٹ بھی لینا ہے، ان میں سے ہر ایک ووٹ اہم ہے، دونوں جماعتیں 11 جنوری کو لاہور ہائی کورٹ میں گورنر کی جانب سے وزیر اعلیٰ کی برطرفی کا معاملہ دیکھے جانے سے قبل ہی اعتماد کا ووٹ لینے کا ارادہ رکھتی ہیں۔